الحمد للہ.
اگر کوئی عورت عمرہ کرنا چاہے اور اسے عمرہ مکمل ہونے سے پہلے حیض کا خون جاری ہونے کا خدشہ ہو تو وہ شرط لگا سکتی ہےکہ اگر اسے حیض آ گیا تو وہ احرام کھول دے گی، پھر اگر اسے حیض آ جائے تو احرام کھولنے کی وجہ سے اس پر کچھ نہیں ہو گا۔
احرام باندھنے سے پہلے شرط لگانا اصولی طور پر جائز ہے، جیسے کہ صحیح بخاری: (5089) صحیح مسلم: (1207) میں ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر کے پاس گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: (لگتا ہے تم بھی حج کرنے جا رہی ہو؟) انہوں نے کہا: "اللہ کی قسم! مجھے بہت درد اور تکلیف ہو رہی ہے" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حج کرو اور شرط لگا لو، اور شرط لگاتے ہوئے کہو: "اَللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي"[یا اللہ! میں اسی جگہ احرام کھول دوں گی جہاں تو نے مجھے روک لیا])"
لہذا اگر کسی شخص کو بیماری لاحق ہونے کا خدشہ ہو ، یا کسی خاتون کو ماہورای آنے کا اندیشہ ہو تو وہ شرط لگا لے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے حج میں شرط لگانے کے بارے میں پوچھا
گیاکہ کیا کوئی مخصوص حالات ہی ہیں جن میں حاجی شرط لگا کر یہ کہہ سکتا ہے کہ: "
إِنْ حَبَسَنِيْ حَابِسٌ فَمَحِلِّيْ حَيْثُ حَبَسْتَنِي"[
اگر میرے لیے کوئی رکاوٹ کھڑی ہو گئی تو میں اسی جگہ احرام کھول دوں گا جہاں تو نے
مجھے روک لیا]؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"حج میں شرط لگاتے ہوئے احرام باندھتے وقت یہ کہناکہ: "
إِنْ حَبَسَنِيْ حَابِسٌ فَمَحِلِّيْ حَيْثُ حَبَسْتَنِي"
یہ اسی وقت جائز ہو گا جب کسی بیماری یا کسی خاتون کو حیض آنے کا خدشہ ہو ، یا
انسان لیٹ ہونے کی وجہ سے حج فوت ہو جانے کا اندیشہ رکھے، تو ایسی حالت میں شرط
لگا لینی چاہیے، لہذا اگر کوئی شخص شرط لگا لے اور حج یا عمرے کی تکمیل میں کوئی
بھی رکاوٹ کھڑی ہو جائے تو وہ اپنا احرام کھول سکتا ہے اس پر کچھ بھی لازم نہیں
آئے گا۔
لیکن اگر انسان کو کسی قسم کا کوئی خدشہ بھی نہ ہو تو سنت یہی ہے کہ شرط مت لگائے،
اور اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے احرام باندھے ، اللہ تعالی سے خیر کی امید رکھے"
انتہی
ماخوذ از: "لقاء الباب المفتوح" (25/18)
واللہ اعلم.