جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

رشتہ داروں كے انتظار ميں ميت كے دفن ميں كتنى تاخير كى جا سكتى ہے

12386

تاریخ اشاعت : 20-11-2005

مشاہدات : 3902

سوال

كيا رشتہ داروں كے مطالبہ كى بنا پر دوسرے شہروں سے رشتہ داروں كے آنے تك ميت كے دفن ميں تاخير كرنى جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ميت كے دفن ميں تاخير كرنى جائز نہيں، ليكن ضرورت كى بنا پر يعنى تجھيز و تكفين كى ضروريات پورى كرنے يا رشتہ داروں اور پڑوسيوں كے آنے كے انتظار ميں تاخير كى جا سكتى ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ يہ تاخير عرف سے زيادہ لمبى نہ ہو، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جنازہ كے ساتھ جلدى كرو"

اسے امام مالك نے روايت كيا ہے، اور مسند احمد ( 2 / 240 ) اور صحيح بخارى ( 2 / 87 - 88 ).

اور اس كے ليے ماتم اور قناتيں وغيرہ لگانا جائز نہيں، جسے تعزيت وغيرہ كا نام ديا جاتا ہے، اور جو شخص نماز جنازہ ميں شريك نہ ہو سكا ہو وہ اس كى قبر پر نماز جنازہ ادا كرسكتا ہے، اگر وہ اسى شہر ميں، اور قبر پر نماز جنازہ دو ماہ تك ادا كيا جا سكتا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ام سعد رضى اللہ تعالى عنہا كى قبر پر دفن كرنے كے ايك ماہ بعد نماز جنازہ ادا كى تھى .

ماخذ: ديكھيں: اللجنۃ الدائمۃ للبحوث ( 355 )