منگل 2 جمادی ثانیہ 1446 - 3 دسمبر 2024
اردو

کیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نےمعراج کی رات اپنےرب کودیکھا ہے

12423

تاریخ اشاعت : 25-07-2008

مشاہدات : 27508

سوال

کیانبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےجس دن جنت اورجہنم کودیکھااپنے رب کوبغیرکسی پردہ کےدیکھا ؟
اگرجواب ہاں میں ہوتومیں آپ سےگزارش ہےکہ آپ کتاب وسنت سےاس کی دلیل ارسال فرمائیں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اکثرصحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہم کایہ مسلک ہےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات اللہ تعالی کوبعینہ نہیں دیکھا ۔

عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےیہ ثابت ہےان کابیان ہے : آپ کواگرکوئی یہ حدیث بیان کرےکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےرب کودیکھاہےتووہ جھوٹاہےاوراللہ تعالی کاتویہ فرمان ہے اسےآنکھیں نہیں پاسکتیں ۔۔۔۔۔

صحیح بخاری ( التوحیدحدیث نمبر 6832)

اورابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکیاآپ نےاپنےرب کودیکھاہےتوانہوں نےفرمایا : نورکومیں کیسےدیکھ سکتاہوں ۔

صحیح مسلم کتاب الایمان حدیث نمبر (261)

اورابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ دل نےجھوٹ نہیں کہاجسے (پیغمبرنے) دیکھااسےتوایک مرتبہ اوربھی دیکھا ابن عباس فرماتےہیں کہ اسےآپ نے دومرتبہ دل کےساتھ دیکھا ۔صحیح مسلم کتاب الایمان حدیث نمبر (258)

ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں کہ :

عثمان بن سعیدالدارمی نےاپنی کتاب الرؤیہ میں صحابہ اکرام کااجماع بیان کیاہےکہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےمعراج کی رات اپنےرب کونہیں دیکھا ، اوربعض نےابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماکواس سےمستثناکیا ہے ۔

ہمارےشیخ کاکہناہےکہ اس میں حقیقتاکوئی اختلاف نہیں کیونکہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہم نےیہ نہیں کہاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی آنکھوں سےدیکھاہے ۔

امام احمدرحمہ اللہ تعالی نےایک روایت میں اسی پراعتمادکرتےہوئےکہاہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاللہ عزوجل کودیکھاہےلیکن یہ نہیں کہاکہ آنکھوں سےدیکھاہے اورامام احمدرحمہ اللہ تعالی کےالفاظ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماکےہی الفاظ ہیں ۔

ہمارےشیخ کاقول صحیح ہونےکی دلیل ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کی دوسری حدیث کا مسنی ہےجس میں یہ ہےکہ اس کاحجاب نورہےاوریہ نوراللہ ہی جانتاہےکہ وہی نورہےجوکہ ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں مذکورہےکہ میں نےنوردیکھا ۔

دیکھیں کتاب : اجتماع الجیوش الاسلامیۃ جلدنمبر۔(1۔صفحہ نمبر ۔12)

اورشیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے :

فصل : اور رؤیت کےمسئلہ میں بخاری میں جوابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماسے ثابت ہےکہ انہوں نےکہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےرب کودومرتبہ دل سےدیکھاہے اورعائشہ رضی اللہ تعالی عنہمانےرؤیت کاانکارکیاہےتوکچھ لوگوں نےان دونوں کےدرمیان جمع کرتےہوئےکہاہےکہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاآنکھوں کی رؤیت کاانکارکرتیں ہیں اورابن عباس رضی اللہ تعالی عنہمانےرؤیت قلبی کوثابت کیاہے ۔

توابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماسےثابت شدہ الفاظ مطلق ہیں اوریاپھرمقیدہیں کبھی تووہ یہ کہتےہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےرب کودیکھااورکبھی کہتےہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےدیکھا ۔

توابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماسےصریح الفاظ ثابت نہیں جن میں یہ ملتاہوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےرب کواپنی آنکھوں سےدیکھاہے ، اورایسےہی امام احمدرحمہ اللہ تعالی بھی کبھی مطلق رؤیت ذ کرکرتےہیں اورکبھی یہ کہتےہیں کہ اپنےدل کےساتھ دیکھااورکوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ اس نےامام احمدرحمہ اللہ تعالی سےیہ سناہوکہ انہوں نے یہ کہاہونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی آنکھوں سےدیکھاہے ۔

لیکن کچھ لوگوں نےان سےیہ مطلق کلام سنی اوراس سےآنکھوں کی رؤیت سمجھ لی جس طرح کہ بعض لوگوں نےابن عباس رضی اللہ تعالی عنہماکی مطلق کلام سن کرآنکھوں کی رؤ یت سمجھ لی ۔

تودلائل میں کوئی ایسی دلیل نہیں رؤیت عین کاتقاضا کرتی ہواورنہ ہی یہ ثابت ہےجیساکہ صحیح مسلم میں ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سےحدیث مروی ہےوہ بیان کرتےہیں کہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھاکیاآپ نےاپنےرب کودیکھاہےتوانہوں نےفرمایا : نورکومیں کیسےدیکھ سکتاہوں ۔

اوراللہ تبارک وتعالی نےتویہ فرمایاہے :

پاک ہےوہ اللہ تعالی جواپنےبندےکورات ہی رات میں مسجدحرام سےمسجداقصی تک لےگیاجس کےآس پاس ہم برکت دے رکھی ہےاس لئےکہ ہم اسےاپنی قدرت کےبعض نمونےدکھائیں ۔

تواگراللہ تعالی نےبعینہ اپنےآپ کودکھایاہوتاتواس کاذ کربطریق اولی ہوتااوراسی طرح اللہ تبارک وتعالی کایہ فرمان بھی ہے :

کیاتم جھگڑاکرتےہواس پرجو ( پیغمبر ) دیکھتےہیں اسےتوایک مرتبہ اوربھی دیکھاتھاسدرۃ المنتہی کےپاس اسی کےپاس جنتہ الماوی ہےجب کہ سدرہ کوچھپائےلیتی تھی وہ چیزجواس پرچھارہی تھی نہ تونگاہ بہکی اورنہ حدسےبڑھی یقینااس نےاپنےرب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سےبعض نشانیاں دیکھ لیں ۔

تواگرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےبعینہ دیکھاہوتااس کاذ کربطریقہ اولی ہوتا ۔

توشیخ الاسلام کہتےہیں کہ : اورصحیح نصوص اورسلف کےاتفاق سےبات ثابت ہے کہ دنیامیں اللہ تعالی کواپنی آنکھوں سےکو‏ئي بھی نہیں دیکھ سکتامگریہ کہ جس میں ان کا جھگڑاہےکہ آیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نےدیکھاہےکہ نہیں اس خاص مسئلہ میں اختلاف ہے۔

اوراس پراتفاق ہےکہ قیامت کےدن مومن اللہ تعالی کوواضح طورپردیکھیں گےجس طرح کہ وہ سورج اورچاندکودیکھتےہیں ۔ اھـ.

ماخذ: مجموع الفتاوی جلدنمبر ۔( 6 ۔صفحہ نمبر ۔51 ۔ 50)