الحمد للہ.
شراب نوشى كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى خرابياں ہم پہلے بيان كر چكے ہيں جن كى بنا پر اللہ كے دين ميں شراب قطعى حرام كى گئى ہے، اس كے ليے آپ سوال نمبر ( 40882 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
ليكن يہ كہ اللہ تعالى سائل اور ہميں حق كو پہچاننے اور حق كى اتباع كرنے كى توفيق نصيب كرے، سائل كا خيال يہ ہے كہ شراب دنيا ميں تو حرام ہے، پھر مومنوں كے ساتھ اس كو جنت ميں بطور انعام دينے كا وعدہ كيا جاتا ہے اللہ كى شريعت ميں تناقض ہے يا شائد اس كے بہت حالات ميں اس پر يہ اشكال پيدا ہو رہا ہے.
رہا تناقض كا مسئلہ تو معاذ اللہ يہ نہ تو اللہ كى كتاب اور نہ ہى اس كى شريعت ميں ہو سكتا ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى عليم و خبير اور بڑى حكمت والا ہے، ليكن تناقض تو اللہ سبحانہ و تعالى كے علاوہ كسى غير كى جانب سے آتا ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
كيا يہ لوگ قرآن پر غور نہيں كرتے ؟ اگر يہ اللہ تعالى كے سوا كسى اور كى طرف سے ہوتا تو يقينا اس ميں بہت كچھ اختلاف پاتے النساء ( 82 ).
تناقض تو انسان اور بشر كے ہاتھوں سے آتا ہے، جب وہ كسى نازل كردہ لفظ ميں كچھ گڑ بڑ كرنے كى كوشش كرتے ہيں، اور ان كى فہم اور سمجھ ميں تناقض آتا ہے جب وہ كسى نازل كردہ لفظ كے معنى اور مراد سے بہك جاتے ہيں يا كوئى وجہ حكمت تلاش كرتے ہيں.
كتنے ہى صحيح قول پر عيب جوئى كرنے والوں كى اپنى سمجھ ہى خراب ہوتى ہے.
رہا كتاب اللہ كا مسئلہ تو يہ اللہ تعالى كى حفاظت سے محفوظ ہے اس ميں كوئى تناقض نہيں ہو سكتا.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
يقينا ہم نے ہى اس قرآن كو نازل كيا ہے اور ہم ہى اس كے محافظ ہيں الحجر ( 9 ).
ليكن اس كے علاوہ دوسرى كتابوں كى حفاظت اللہ سبحانہ وتعالى نے اپنے ذمہ نہيں لى، بلكہ اس كے ذمہ داران كو اس كى حفاظت كا حكم ديا؛ تو انہوں نے اس ميں تغير و تبدل كر ليا، اسطرح كہ اسميں تبديلى كا كسى كو بھى شك و شبہ نہيں رہا، بلكہ جو ان كتاب والوں ميں سے جو ادنى سى بھى معرفت ركھتا ہے وہ يہ كبھى دعوى نہيں كرتا كہ يہ اسى اصل حالت ميں ہے جس طرح اللہ سبحانہ و تعالى نے نازل فرمائى تھى، اور نہ ہى مسيح عليہ السلام نے اپنى زندگى ميں اس كى تبليغ كى تھى.
مزيد آپ سوال نمبر ( 47516 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اب ہم سوال كى جانب آتے ہيں، يا اس بھى قبل سائل كى جانب آ كر اس سے عرض كرتے ہيں:
كيا دنيا ميں آپ شراب كى حرمت پر اعتراض كرتے ہوئے اسے حلال چاہتے ہيں، جس طرح كہ يہ جنتيوں كے ليے جنت كى نعمتوں ميں سے ہو گى ؟!
تو اس حالت ميں جناب سائل سوال آپ كى جانب آتا ہے ہم كہتے ہيں:
كيا تمہارى كتاب مقدس ميں شراب حرام نہ تھى، اور يہ عہد قديم جس پر تم ايمان ركھتے ہو اس ميں تكرار سے موجود ہے ؟
اگر آپ كو اس سے پہلے علم نہ تھا تو پھر سنيں:
شراب نوشى پر ہيرو بننے والوں كے ليے ہلاكت ہے، اور نشہ ملانے والوں كى قدرت ركھنے والوں پر بھى ہلاكت ہے.
ديكھيں: اشياء ( 5 / 22 ).
تم شراب نوشوں كے درميان نہ ہو، اور اپنے جسموں كو تلف كرنے والوں كے درميان نہ ہو، كيونكہ نشئى اور اسراف كرنے والے دونوں ہى فقير بن جائينگے.
ديكھيں: الامثال ( 23 / 20 - 21 ).
اور پروردگار نے ھارون عليہ السلام سے كلام كرتے ہوئے فرمايا:
اجتماع كے خيمہ ميں داخل ہوتے وقت تم اور تمہارے بيٹے شراب اور نشہ آور چيز نہ پيئو، تا كہ تم اپنى نسلوں ميں فرض دھرى ہو كر مرو، اور تا كہ مقدس اور حلال اور نجس و پليد اور طاہر كے درميان تميز ہو سكے.
اللاوابيين ( 10 / 8 - 10 ).
اور يہ اشارہ صرف عقلمند كے ليے كافى ہے، ليكن تفصيل اور وضاحت كى يہ جگہ نہيں ہے.
بلكہ تمہارى كتاب مقدس كے عہد جديد ميں بھى وہ كچھ باقى ہے جو اس كى حرمت پر دلالت كرتا ہے:
" اور اب ميں نے تمہارى جانب يہ لكھا ہے:
اگر كوئى زانى كا بھائى يا لالچى يا بت پرست يا بدكلام يا نشئى يا چور اچكا معروف ہو تو تم اس سے نہ تو ميل جول ركھو اور نہ ہى اس طرح كے شخص كے ساتھ كھانا كھلاؤ "
ديكھيں: رسالۃ بولس الاول الى اہل الكونثوس ( 5 / 11 ).
جب تك تم نہ تو زانى ہو اور نہ ہى بت پرست، اور نہ ہى عيب جوئى كرنے والے، اور نہ ہى مردوں كے ساتھ ليٹنے والے ( بدكارى كرنے والے) اور نہ چور اچكے، اور نہ لالچى اور نہ نشئى اور بدكلام، اور نہ ہى ڈاكو تو تم اللہ كے ملكوت كے وارث بن سكتے ہو.
اصحاح ( 6 / 9 - 10 ).
تم شراب كا نشہ مت كرو جس ميں فحاشى ہو، بلكہ روح سے پيٹ بھرو "
اصحاح ( 5 / 18 ).
اس طرح كى مثاليں كتاب مقدس ميں بہت زيادہ ہيں.
فرمان بارى تعالى ہے:
تو تم اپنے رب كى كون كونسى نعمت كو جھٹلاؤ گے الرحمن ( 13 ).
اور اگر آپ كا گمان يہ ہو، اور آپ لوگ يہى گمان كرتے ہيں كہ شراب كى حرمت منسوخ ہو كر تمہارے ليے شراب حلال ہو گئى ہے، تو آپ انكار نہيں كر سكتے كہ قرآن مجيد اس تحليل كو منسوخ كر دے، اور اللہ تعالى دنيا ميں لوگوں پر اسے حرام قرار دے؟!
يا پھر آپ كا اعتراض يہ ہے كہ دنيا ميں حرام ہونے كے بعد آخرت كى نعمتوں ميں شامل ہے، تو آپ اسے دونوں جہانوں ميں ہى حرام چاہتے ہيں ؟!
تو اس حالت ميں بھى آپ پر ہى سوال باقى رہےگا:
جب تم يہ قبول كرتے ہو كہ دنيا ميں شراب كى حرمت منسوخ ہو كر حلال ہو گئى ہے ـ تمہارے گمان كے مطابق ـ تو كيا يہ اولى اور بہتر نہيں كہ تم اسے آخرت ميں قبول كرو، حالانكہ دار آخرت تو دار تكليف نہيں يعنى وہاں مكلف نہيں ہونگے، بلكہ يہ تو اہل جنت كے ليے نعمتوں كا گھر ہے، اور اہل جہنم كے ليے آگ كے عذاب كا گھر؟!
اس وجہ پر كہ يہ جوابات تو معترض يعنى اعتراض كرنے والے كے مقابلہ ميں جدال ہيں، تا كہ ہم اس كے سامنے يہ بيان كر سكيں كہ جب اس پر اعتراض كيے جائے تو اس كے مدمقابل نے اس سے انصاف نہيں كيا، اور نہ ہى اس نے اپنے ہاں جو كچھ ہے اس كے متعلق سوچ و بچار كى ہے.
ليكن اگر سائل صرف خالصتا حق معلوم كرنا چاہتا ہے تو حق كا معاملہ اس سے بھى آسان ہے، كيونكہ حق پر تو نور اور روشنى ہے، تو اس حالت ميں ہم اسے كہينگے:
اللہ سبحانہ و تعالى نے شراب اس ليے حرام كى ہے كہ يہ پليد اور نجس اور شيطانى عمل ہے، شراب نوشى كرنے والے كى عقل جاتى رہتى ہے، اور شراب نوشى اسے اللہ تعالى كى اطاعت سے دور ليجا كر اسے اللہ كى معصيت و نافرمانى ميں ڈال دينے كے ساتھ ساتھ مومنوں كے دلوں ميں حسد و بغض اور كينہ و عداوت پيدا كرتى ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں، شيطانى كام ہيں، ان سے بالكل الگ رہو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ، شيطان تو يہى چاہتا ہے كہ شراب اور جوئے كے ذريعہ تمہارے آپس ميں ميں عدوات اور بغض پيدا كر دے اور تمہيں اللہ تعالى كى ياد اور نماز سے روك دے تو اب بھى باز آ جاؤالمآئدۃ ( 90 ).
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ہر نشہ آور چيز خمر ہے، اور ہر خمر حرام ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2003 ).
اور پھر تمہارى كتاب مقدس ميں بھى اس كے متعلق يہى كچھ كہا گيا ہے:
اور پروردگار نے ھارون عليہ السلام سے كلام كرتے ہوئے فرمايا:
اجتماع كے خيمہ ميں داخل ہوتے وقت تم اور تمہارے بيٹے شراب اور نشہ آور چيز نہ پيئو، تا كہ تم اپنى نسلوں ميں فرض دھرى ہو كر مرو، اور تا كہ مقدس اور حلال اور نجس و پليد اور طاہر كے درميان تميز ہو سكے.
اللاوابيين ( 10 / 8 - 10 ).
ليكن آخرت كى خمر اور شراب يہ ايسى لذت ہے جو ہر نجاست اور گندگى سے پاك ہے جو دنيا كى شراب ميں پائى جاتى ہے، كيونكہ جنت پاكيزہ لوگوں كا گھر ہے، اور اس ميں جو كچھ بھى ہے وہ بھى پاكيزہ ہے اس كے علاوہ كچھ نہيں؛ ہمارے پروردگار سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
جارى شراب كے جام كا ان پر دور چل رہا ہو گا، جو صاف شفاف اور پينے ميں لذيذ ہو گى، نہ تو اس سے سردرد ہو گا، اور نہ ہى اس كے پينے سے وہ بہكيں گے الصافات ( 45 - 46 ).
چنانچہ جنت كى شراب پينے سے نہ تو ان كى عقلوں پر پردہ پڑيگا كہ ان كى عقل خراب ہو جائے، اور ان كے سر چكرانے لگيں، اور نہ ہى اس ميں ان كے مال تلف ہونگے.
اور پھر آخرت كى شراب دنيا كى شراب كے نام كے مشابہ ہے ليكن اس كى حقيقت يہ ہے كہ:
وہ ايسى ہے جو كسى آنكھ نے ديكھى بھى نہيں، اور نہ ہى كسى كان نے اس كے متعلق سنا ہے، اور نہ ہى بشر اور انسان كے دل ميں اس كے متعلق كھٹكا ہى ہوا ہے.
ہمارے پرودگار عزوجل كا فرمان ہے:
كوئى نفس نہيں جانتا جو كچھ ہم نے ان كى آنكھوں كى ٹھنڈك ان كے ليے پوشيدہ كر ركھى ہے، جو كچھ كرتے تھے اس كا بدلہ ہے السجدۃ ( 17 ).
اور جس شخص نے بھى دنيا كى شراب سے ہاتھ آلودہ كيے اور شراب نوشى كى يقينا وہ آخرت كى شراب سے محروم ہو گيا؛ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ہر نشہ آور خمر اور شراب ہے، اور ہر نشہ آور حرام ہے اور جس نے دنيا ميں شراب نوشى كى اور اسى حالت ميں بغير توبہ كيے مر گيا تو وہ آخرت ميں شراب نوش نہيں كر سكےگا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2003 ).
اللہ تعالى سے ہم دعاگو ہيں كہ وہ آپ كو ہدايت نصيب فرمائے اور حق كى اتباع كرنے اور لڑنے جھگڑنے اور جدال سے اجتناب كرنے كى توفيق دے؟!
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اس كے علاوہ كوئى پروردگار نہيں.
واللہ اعلم .