الحمد للہ.
اس سلسلہ ميں حديث وارد ہے جس كے الفاظ يہ ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ميں تمہيں جنتى مردوں كے متعلق بتاتا ہوں؟!
نبى جنت ميں ہيں، اور صديق جنت ميں ہے، اور شہيد جنت ميں ہے، اور مولود چھوٹا بچہ جنت ميں ہے، اور شہر كے دوسرے كنارے رہنے والے بھائى كى صرف اللہ كے ليے زيارت كرنے والا شخص جنت ميں ہے.
ميں تمہيں جنتى عورتوں كے بارہ ميں نہ بتاؤں ؟!
ہر محبت كرنے اور زيادہ بچے جننے والى عورت جنت ميں ہے، جب وہ ناراض ہو جائے، يا پھر اس كے ساتھ برا سلوك كيا جائے، يا خاوند ناراض ہو جائے تو عورت بيوى سے كہے: ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے، ميں اس وقت تك نيند نہيں كرونگى جب تك تو راضى نہيں ہوتا "
يہ حديث انس اور ابن عباس اور كعب بن عجرۃ رضى اللہ تعالى عنہم سے مروى ہے.
اسے امام نسائى نے الكبرى ( 5 / 361 ) اور طبرانى نے معجم الكبير ( 19 / 14 ) اور طبرانى الاوسط ( 6 / 301 ) اور ( 2 / 242 ) اور ابو نعيم نے الحليۃ ( 4 / 303 ) ميں روايت كيا ہے اور علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اس كے رجال ثقہ ہيں اور مسلم كے رجال ميں شامل ہوتے ہيں، ليكن يہ ہے كہ خلف آخرى عمر ميں اختلاط كا شكار ہو گيا تھا، ليكن اس كے شواہد ہونے كى وجہ سے قوى ہو جاتى ہے.
ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 287 ، 3380 ).
مناوى رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ:
الودود: واو پر زبر ہے يعنى جو خاوند كو محبوب ہو اور خاوند سے محبت كرنے والى ہو.
" جب اس پر ظلم كيا جائے " يہ مفعول ہے، يعنى خاوند اس پر ظلم كرتا ہے يعنى خرچ كم ديتا ہے، يا پھر تقسيم كرنے ميں ظلم سے كام ليتا ہے، تو وہ اس سے نرم رويہ اختيار كرتى ہوئى كہتى ہے:
" ميرا ہاتھ تيرے ہاتھ ميں ہے " يعنى ميں تيرے قبضہ ميں ہوں.
" لا اذوق نوما " ضمہ كے ساتھ يعنى ميں نيند نہيں كرونگى " انتہى
مزيد آپ سوال نمبر ( 71225 ) اور ( 96584 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
ہمارى اسى ويب سائٹ پر موجود كتاب " اربعون نصيحۃ لاصلاح البيوت " يعنى گھروں كى اصلاح كے ليے چاليس نصيحت كا مطالعہ بھى كريں.
واللہ اعلم .