الحمد للہ.
"آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ گھڑی کے مالک کے آنے تک انتظار کریں اور وہ آپ کو آپ کا حق دے، لیکن اگر آپ کے لیے صبر کرنا مشکل ہو رہا ہے اور آپ مزید صبر نہیں کرنا چاہتے تو پھر آپ اس گھڑی کی مارکیٹ میں اعلانیہ بولی لگائیں، اور اسے زیادہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کریں، پھر اس میں سے اپنی رقم نکال کر باقی اس کے مالک کے لیے محفوظ کر لیں، پھر اگر یہ شخص آ جائے تو پھر آپ اسے اس کا حق دے دیں، اور اگر عرصہ بعد بھی یہ شخص نہ آئے اور آپ کو اس کے بارے میں علم بھی نہ ہو ، نہ ہی آپ اس تک اس کا حق پہنچا سکتے ہوں تو پھر آپ اس کی طرف سے اس رقم کو فقرا پر صدقہ کر دیں، اس مسئلے میں یہ شرعی طریقہ کار ہے۔" ختم شد
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
"فتاوى نور على الدرب" (3/1457)
واللہ اعلم