الحمد للہ.
بيٹي چاہے وہ ماں يا اپنےوالد كي وارث ہوتواس كےحصہ كي كئي ايك حالتيں ہيں جنہيں ذيل ميں بيان كيا جاتا ہے:
1 - جب لڑكي اكيلي ہويعني اس كا كوئي بہن يا بھائي ( يعني مرنےوالي كي فرع ) نہ ہوتو لڑكي كوميراث كا نصف ملےگا ، اللہ تعالي كا فرمان ہے:
اور اگرلڑكي اكيلي ہو تواس كےليےنصف ہے النساء ( 11 )
2 - جب ايك سےزيادہ لڑكياں ہوں تو( يعني دو يا دوسےزيادہ ) اور متوفي شخص كا كوئي بيٹا نہ ہو تو بيٹيوں كو دوتہائي ملےگا ، اللہ تعالي كا فرمان ہے :
اگر عورتيں دوسےزيادہ ہوں توانہيں اس كےتركہ كا دوتہائي حصہ ملےگا النساء ( 11 )
3 - اور جب لڑكي كےساتھ متوفي شخص كا بيٹا بھي وارث ہو ( ايك يا ايك سےزيادہ ) توہر وارث كا مقررہ حصہ ادا كركےباقي مال ان دونوں ( لڑكےلڑكي ) كوملےگا ، اور لڑكي كا حصہ اس كےبھائي سےنصف ہوگا ( مرد كودوعورتوں كےبرابر كےحساب سے) چاہے دو يا دو سےزيادہ بہن بھائي ہوں تو لڑكےكودولڑكيوں كےبرابر حصہ ملےگا ، اللہ تعالي كا فرمان ہے:
اللہ تعالي تمہيں تمہاري اولاد كےمتعلق وصيت كرتا ہے لڑكےكےليےدو لڑكيوں كےبرابر ہے النساء ( 11 )
اوريہ حصےاللہ تعالي كي جانب سےتقسيم كردہ ہيں لھذا كسي شخص كے ليےبھي اس ميں كچھ تبديلي كرني جائزنہيں ، اور نہ ہي كسي كےليےجائز ہے كہ وہ كسي وارث كووراثت سےمحروم كرے ، اور نہ كسي كےليے يہ جائز ہےكہ وہ كسي ايسےشخص كوورثاء ميں داخل كرےجواس كےوارث نہيں ، اور نہ كوئي كسي وارث كےمقرركردہ حصہ سے كمي كرسكتا ہے اور نہ ہي اس كےشرعي حصہ ميں زيادتي كرسكتا ہے .
اللہ تعالي ہمارے نبي محمد صلي اللہ عليہ وسلم پراپني رحمتيں نازل فرمائے .
واللہ اعلم .