الحمد للہ.
تجارتی انشورنس کی تمام اقسام حرام ہیں، چاہے وہ گاڑی ، مکان ، یا زندگی کی ہو، کیونکہ اس میں دھوکہ بھی ہے اور قمار [جوّا] بھی ہے، تاہم اگر انسان پر انشورنس کروانا لازمی ہو کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو پھر ایسا کرنا جائز ہے، گناہ اسی کو ملے گا جس نے آپ پر انشورنس لازم قرار دی ہے، اس کیلئے آپ سوال نمبر: (45918) کا مطالعہ کریں۔
اور اگر انشورنس کی ادائیگی کیلئے دو طریقے ہوں جن میں سے ایک نقد اور دوسرا قسطوں کی شکل میں تو دوسرے طریقے کے ذریعے بھی اقساط ادا کی جا سکتی ہیں، چاہے اس میں اصل قیمت سے زیادہ ہی کیوں نہ دینا پڑے، کیونکہ یہ کوئی قرض نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے اسے کہا جائے کہ اس میں ربا ہے۔
واللہ اعلم.