اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نماز اشراق سنت ہے، واجب نہیں ہے۔

سوال

کیا نماز اشراق ادا کرنا واجب ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نماز اشراق  طلوعِ آفتاب  اوراس کے بعد  سورج کے قدرے بلند ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے، ایسا شخص جو فجر کی نماز باجماعت مسجد میں ادا کرے، اور پھر اپنی نماز کی جگہ میں بیٹھا  نماز اشراق پڑھنے تک ذکر الہی میں مشغول رہے اس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی ہے ۔

آپ نے فرمایا کہ: (جس شخص نے فجر کی نماز با جماعت ادا کی، پھر سورج طلوع ہونے تک ذکر الہی میں مشغول رہا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو  یہ اس کیلئے  مکمل ، مکمل، مکمل حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہونگی) ترمذی: (586) نے اسے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

اس حدیث کی صحت کےبارے میں اختلاف ہے، چنانچہ کچھ اہل علم نے اسے ضعیف قرار دیا ہے، جبکہ دیگر  نے اسے حسن قرار دیا ہے، اس حدیث کو حسن قرار دینے والوں میں البانی رحمہ  اللہ بھی شامل ہیں، انہوں نے اسے "صحیح سنن ترمذی" میں حسن کہا ہے۔

اس حدیث کے بارے میں ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: 
"اس حدیث کی اسناد "لا بأس بہ" ہیں، چنانچہ ان تمام کو جمع کیا جائے تو حسن لغیرہ تک پہنچ جاتی ہیں، یہ نماز  سورج کے نیزے کے برابر طلوع ہونے  کے بعد مستحب ہے، یعنی طلوعِ آفتاب سے پندرہ یا بیس منٹ کے بعد" انتہی
"فتاوى شیخ ابن باز" (25/171)

دوم:

یہ نماز مستحب ہے، واجب نہیں ہے، اور یہ نماز  ضحی میں شامل ہے، کیونکہ نمازِ ضحی کا وقت سورج طلوع ہونے سے لیکر زوال سے کچھ پہلے تک  ہوتا ہے۔

نماز ضحی کے مسنون  اور مستحب ہونے کے بارے میں بخاری : (1178) مسلم: (721) میں  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین  چیزوں کی وصیت کی، میں انہیں مرتے دم تک نہیں چھوڑوں گا: ہر ماہ تین دن کے روزے، اشراق کی نماز، اور وتر پڑھ کر سونا"

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ  سے نمازِ اشراق اور  نماز ضحی کے بارے میں سوال ہوا تو  انہوں نے جواب دیا:
"اشراق کے نوافل ہی نماز ضحی کے نوافل ہیں، لیکن اگر آپ انہیں جلد ادا کر لیں، یعنی سورج کے نیزے کے برابر بلند ہونے کے بعد  ادا کریں تو یہ نمازِ اشراق ہے، اور  اگر اس نماز کے آخری یا درمیانی وقت میں ادا کریں تو یہ نماز ضحی [چاشت] ہے، بہر حال ہر دو صورت میں یہ نمازِ ضحی ہے؛ کیونکہ اہل علم کہتے ہیں: نمازِ ضحی کا وقت سورج کے نیزے کے برابر طلوع ہونے سے لیکر  زوال سے کچھ پہلے تک ہوتا ہے" انتہی

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب