اتوار 20 ذو القعدہ 1446 - 18 مئی 2025
اردو

کیا گیلی نجاست والی چیز کے ساتھ لگنے والا کپڑا ناپاک ہو گا اگر اس پر نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو؟

130965

تاریخ اشاعت : 07-05-2025

مشاہدات : 225

سوال

بعض اوقات میرے چھوٹے بچے کے کپڑے نجاست کی وجہ سے گیلے ہوتے ہیں اور بے دھیانی میں وہ میرے کپڑوں کو لگ جاتا ہے، لیکن میرے کپڑوں پر کوئی گیلا پن یا نجاست ظاہر نہیں ہوتی۔ تو کیا میرے لیے اپنے کپڑوں کو پاک کرنے کے لیے دھونا ضروری ہے یا وہ کپڑے ناپاک شمار نہیں ہوں گے کیونکہ ان پر نجاست کے اثرات ظاہر نہیں ہوئے؟ کیا نجاست کو پاک کرنے کا کوئی اور طریقہ بھی ہے، جیسے دھوپ میں رکھ دینا؟ نیز کیا بچے کی کوئی ایسی عمر ہوتی ہے جس کے بعد اس کی نجاست پاک شمار ہو، یا پیدائش سے ہی اس کی نجاست پلید ہی ہوتی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"بچے کا پیشاب ولادت کے وقت سے لے کر پوری زندگی نجس ہی ہوتا ہے۔ البتہ بچپن کے ابتدائی مرحلے میں جب تک بچہ ٹھوس غذا نہ کھائے تو اس کی نجاست ’’ نجاستِ خفیفہ‘‘شمار ہوتی ہے۔ اس وقت اسے پاک کرنے کے لیے محض چھینٹے مارنا یا پانی کا چھڑکاؤ کرنا کافی ہوتا ہے۔ لیکن جب وہ کھانا کھانے اور غذا لینے لگے تو اسے دھونا لازم ہے۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان ہے:
"لڑکے کے پیشاب پر چھڑکاؤ کیا جائے، جبکہ لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے۔"

اس سے مراد یہ ہے کہ جب تک بچہ ٹھوس غذا نہ کھائے، اس کی نجاست ہلکی ہوتی ہے اور صرف چھڑکاؤ کرنا کافی ہے۔

رہا معاملہ یہ کہ اگر بچے کے کپڑے نجاست کی وجہ سے گیلے ہوں اور گیلے کپڑے دوسرے پاک کپڑے کو لگ جائیں، تو اس صورت میں اگر یہ نمی واضح طور پر گیلی ہو اور پاک کپڑے پر اس کی تری نظر آئے اور اثر منتقل ہو  تو دوسرا کپڑا بھی نجس ہو جائے گا، چاہے بظاہر وہ زیادہ واضح محسوس نہ ہو۔ ایسی صورت میں احتیاط کرتے ہوئے اس مقام کو پانی سے دھونا ضروری ہو گا۔

لیکن اگر بچے کے کپڑوں کی نمی معمولی ہو اور دوسرے کپڑے پر نجاست کا کوئی اثر ظاہر نہ ہو تو دوسرا کپڑا ناپاک شمار نہیں ہو گا اور اسے دھونا لازم نہیں ہو گا۔

نجاست کو پاک کرنے کے لیے پانی کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔ مثلاً دھوپ میں رکھ دینا کافی نہیں ہو گا، بلکہ پانی سے دھونا لازمی ہے۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو جب بچے کا پیشاب لگتا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس پر پانی بہاتے تھے۔ اسی طرح جب بچہ چھوٹا ہو اور غذا نہ لیتا ہو تو اس کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا ہی کافی ہے، اسے مکمل دھونے اور نچوڑنے کی ضرورت نہیں۔" ختم شد

ماخذ: سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ " فتاویٰ نور علی الدرب: ( 2/659)