الحمد للہ.
"بچے کا پیشاب ولادت کے وقت سے لے کر پوری زندگی نجس ہی ہوتا ہے۔ البتہ بچپن کے ابتدائی مرحلے میں جب تک بچہ ٹھوس غذا نہ کھائے تو اس کی نجاست ’’ نجاستِ خفیفہ‘‘شمار ہوتی ہے۔ اس وقت اسے پاک کرنے کے لیے محض چھینٹے مارنا یا پانی کا چھڑکاؤ کرنا کافی ہوتا ہے۔ لیکن جب وہ کھانا کھانے اور غذا لینے لگے تو اسے دھونا لازم ہے۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان ہے:
"لڑکے کے پیشاب پر چھڑکاؤ کیا جائے، جبکہ لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے۔"
اس سے مراد یہ ہے کہ جب تک بچہ ٹھوس غذا نہ کھائے، اس کی نجاست ہلکی ہوتی ہے اور صرف چھڑکاؤ کرنا کافی ہے۔
رہا معاملہ یہ کہ اگر بچے کے کپڑے نجاست کی وجہ سے گیلے ہوں اور گیلے کپڑے دوسرے پاک کپڑے کو لگ جائیں، تو اس صورت میں اگر یہ نمی واضح طور پر گیلی ہو اور پاک کپڑے پر اس کی تری نظر آئے اور اثر منتقل ہو تو دوسرا کپڑا بھی نجس ہو جائے گا، چاہے بظاہر وہ زیادہ واضح محسوس نہ ہو۔ ایسی صورت میں احتیاط کرتے ہوئے اس مقام کو پانی سے دھونا ضروری ہو گا۔
لیکن اگر بچے کے کپڑوں کی نمی معمولی ہو اور دوسرے کپڑے پر نجاست کا کوئی اثر ظاہر نہ ہو تو دوسرا کپڑا ناپاک شمار نہیں ہو گا اور اسے دھونا لازم نہیں ہو گا۔
نجاست کو پاک کرنے کے لیے پانی کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔ مثلاً دھوپ میں رکھ دینا کافی نہیں ہو گا، بلکہ پانی سے دھونا لازمی ہے۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو جب بچے کا پیشاب لگتا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس پر پانی بہاتے تھے۔ اسی طرح جب بچہ چھوٹا ہو اور غذا نہ لیتا ہو تو اس کے پیشاب پر پانی کے چھینٹے مارنا ہی کافی ہے، اسے مکمل دھونے اور نچوڑنے کی ضرورت نہیں۔" ختم شد