منگل 14 شوال 1445 - 23 اپریل 2024
اردو

ایک لڑکی کی والدہ بلند جگہ سے گر کر فوت ہوگئی، تو کیا اسے بھی شہداء کا اجر ملے گا؟

131276

تاریخ اشاعت : 06-01-2015

مشاہدات : 3462

سوال

سوال: میری ماں گھریلو خاتون تھی ، جس نے اپنی ساری زندگی گھر کی چار دیواری میں ہماری خدمت کرتے ہوئی گزاری، ایک بار میری والدہ چوتھی منزل کی بالکونی میں کرسی پر چڑھ کر کپڑے سُکھانے کیلئے رسی باند رہی تھیں، یا کپڑے سکھا رہی تھیں وہاں سے نیچے گر کر فوت ہوگئیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میری والدہ کو شہداء کا کوئی درجہ ملے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپکی والدہ پر خوب رحمت فرمائے، اور ڈھیروں اجر سے نوازتے ہوئے اُنکے سارے گناہ معاف فرمائے۔

آخرت میں معرکہ سے ہٹ کر فوت ہونے والے افراد کیلئے شہداء کا اجرحاصل ہونے کے بارے میں  واضح  نبوی فرامین موجود ہیں ، جو کہ کچھ افراد کیلئے فضل الہی کے طور شہادت کا درجہ بیان کرتے ہیں، ان افراد میں مندرجہ ذیل افراد شامل ہیں:

1- پیٹ کی بیماری کے باعث فوت ہونے والا شخص

2- دبنے کی وجہ سے موت آنا، اور اس میں ٹریفک حادثات بھی شامل ہیں۔

3- ڈوب کر مر جانا۔

4- زچگی کے دوران فوت ہونا، یا حاملہ  خاتون  کا اپنے حمل کی وجہ سے فوت ہوجانا۔

5- آگ سے جل کر فوت ہونا۔

6- پہلو  کی کسی بھی تکلیف کی وجہ سے موت واقع ہوجائے۔

7-  سِل ، تپِ دق  [ٹی بی] کے مرض کی وجہ سے مرنا۔

8- طاعون  کی وجہ سے مرنا۔

9-  اپنےدین، مال ، اور جان کا دفاع کرتے ہوئے موت واقع ہوجانا۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
ابن التِّین  رحمہ اللہ  کا کہنا ہے کہ: "مذکورہ تمام اموات میں سختی پائی گئی ہے، چنانچہ اللہ تعالی نے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  پر اپنا فضل کرتے ہوئے ان تمام کو گناہوں کی معافی ، اور اجر میں اضافے کا باعث بنادیا جن کی وجہ سے یہ لوگ شہداء کے مرتبے تک پہنچ جاتے ہیں"
"فتح الباری" (8/438)

اور ان حالات کے تفصیلی دلائل  سوال نمبر: (10903) اور (45669)کے جوابات میں ملاحظہ فرمائیں۔

ابن مسعود  رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے  کہ: "جو شخص پہاڑ سے گر جائے، یا درندے  کھا جائیں، یا سمندر میں ڈوب جائے، تو اللہ کے ہاں وہ بھی شہید ہے" طبرانی، حافظ ابن حجر نے اسکی سند کو صحیح کہا ہے۔

چنانچہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ : جو کوئی شخص بلند جگہ سے گر کر فوت ہوجائے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے کہ پہاڑی سے گرا ہے، اور اللہ کا فضل واسع ہے۔و اللہ اعلم

اور یہ بات بھی آپکے ذہن میں رہے کہ اللہ تعالی نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا، چنانچہ ایک ماں اپنے خاوند، اولاد، اور گھر بار کیلئے جو کچھ کرتی ہے اسکے بدلے میں اسے عظیم اجر  سے نوازا جائے گا، اور ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالی ان امور کی وجہ سے آپکی والدہ کو بہتر اجر سے نوازے گا۔

ساتھ میں ہم سوگواران میں شامل اولاد، اور اس کے خاوند کو نصیحت کرینگے کہ انکے مالی قرضہ جات ادا کریں، اور اگر انکے ذمہ فرض روزے باقی تھے ، جو انہوں نے نہیں رکھے وہ اُنکی طرف سے رکھے جائیں، اسی طرح ہم یہ بھی نصیحت کرینگے کہ ان کیلئے رحمت، مغفرت، اور اجرِ عظیم کی دعائیں جاری رکھیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب