الحمد للہ.
اگر سائل كى دادى نے سائل كو پانچ رضعات يا اس سے زائد بار دو برس كى عمر ميں دودھ پلايا ہے تو وہ اپنے باپ اور چچاؤں كا رضاعى بھائى بنےگا، اور ان سب كى بيٹيوں كا رضاعى چچا بن جائيگا، اس ليے ان ميں سے كسى ايك كے ساتھ بھى شادى كرنا حلال نہيں؛ كيونكہ وہ ان لڑكيوں كا رضاعى چچا لگتا ہے.
چنانچہ اس معاملہ رضاعت كا ثبوت ضرور حاصل كرنا چاہيے اور يقين ضرور كريں كہ دادى نے اسے دودھ پلايا ہے، اس ليے اگر آپ كى دادى كا دودھ آيا اور اس نے آپ كو دو برس كى عمر ميں پانچ رضعات يا اس سے زائد بار دودھ پلايا ہے تو وہ آپ كى رضاعى ماں بن جائيگى.
اس طرح آپ اپنے والد اور چچاؤں كے رضاعى بھائى ہيں، اور اپنے چچاؤں كى بيٹيوں كے رضاعى چچا بن جائينگے، لہذا آپ كے ليے ان ميں سے كسى ايك كے ساتھ بھى نكاح كرنا حلال نہيں ہوگا " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.