جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

كيا دوائى ملے ہوئے دودھ سے حرمت ثابت ہوگى ؟

131397

تاریخ اشاعت : 11-03-2014

مشاہدات : 3348

سوال

اگر كوئى بچہ عورت كے دودھ ميں ملى دوائى والا دودھ پيتا ہے اور يہ پانچ يا چھ بار سے زائد ہو تو كيا اسے شرعى رضاعت كا حكم ديا جائيگا يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" بلاشك و شبہ شرعى شرط كے ساتھ رضاعت سے حرمت ثابت ہوگى، شرط يہ ہے كہ رضاعت پانچ رضعات دو برس كى عمر ميں ہو، اس ليے اگر دودھ ميں دوائى وغيرہ دوسرى چيز ملا كر پلايا جائے تو يہ معروف اثر كريگا، اگر پانچ بار يا اس سے زائد بچے كو دو برس كى عمر ميں پلايا گيا ہو تو اسے پانچ رضعات كا حكم حاصل ہوگا.

جب دودھ كا يقينى اثر ہو يعنى اسے دودھ كہا جائے اور وہ دوائى سميت بچے كے پيٹ ميں يا پھر اكيلا جائے تو اس سے حكم ميں كوئى تبديلى پيدا نہيں ہوگى.

كيونكہ علماء كرام نے بيان كيا ہے كہ اگر دودھ نكال كر بچے كو پستان كے قائم مقام بنا كر ديا گيا ہو تو اسے علم ہونے كى صورت ميں رضاعت كا حكم حاصل ہوگا " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .

ماخذ: فتاوى نور على الدرب ( 3 / 1867 )