الحمد للہ.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمايا:
" جب چمڑے كو دباغت دى جائے تو وہ پاك ہو جاتا ہے "
اور ايك حديث ميں نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" مرے ہوئے جانور كے چمڑے كو دباغت دينا اس كى پاكيزگى ہے "
ليكن علماء كرام كا اس ميں اختلاف ہے كہ آيا يہ حديث ہر قسم كے چمڑے كے ليے عام ہے يا نہيں ؟
يا كہ صرف ان جانوروں كے چمڑے كے ساتھ خاص ہے جو ذبح كرنے سے حلال ہو جاتے ہيں ؟
اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ جو جانور ذبح كرنے سے حلال ہو جاتے ہيں مثلا گائے اونٹ بكرى وغيرى ميں سے مرے ہوئے جانور كے چمڑے كى دباغت كى جائے تو علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق ہر چيز ميں اس كا استعمال جائز ہے.
ليكن خنزير اور كتے وغيرہ جو ذبح كرنے سے حلال نہيں ہوتے ان جانوروں كے چمڑے كو دباغت دينے كے بعد اس كى پاكيزگى ميں اختلاف پايا جاتا ہے، اور احتياط اسى ميں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے درج ذيل فرمان پر عمل كرتے ہوئے اسے استعمال نہ كيا جائے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جو شخص شبہات سے بچ گيا اس نے اپنا دين بھى محفوظ كر ليا اور اپنى عزت بھى محفوظ كر لى "
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس ميں شك ہو اسے چھوڑ كر بغير شك والى چيز كو اختيار كر لو "