الحمد للہ.
اگر تو يہ برص جس كے متعلق دريافت كيا جا رہا ہے بيوى كے ليے نفرت كا باعث بنتى ہو تو پھر عقد نكاح سے قبل اسے بتانا ضرورى ہے؛ تا كہ اس كو چھپانا بعد ميں دھوكہ اور فراڈ شمار نہ كيا جائے.
اور قاعدہ اور اصول يہ ہے كہ: ہر وہ عيب جو نفرت كا باعث بنتا ہو اور جس سے نكاح كا مقصد محبت و پيار حاصل نہ ہوتا ہو وہ عيب شمار ہوتا ہے، ا سكا بيان كرنا ضرورى ہے اور اسے چھپانا جائز نہيں.
سوال نمبر ( 103411 ) كے جواب ميں اس كى تفصيل بيان ہو چكى ہے.
شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ايك شخص نے ايك عورت سے منگنى كى اور اس عورت كے متعلق معروف ہے كہ اس كى خلقت ميں عيب پايا جاتا ہے ليكن يہ عيب چھپا ہوا ہے ظاہر نہيں، اور يہ عيب دور ہونے كى اميد ہے يعنى شفا مل جائيگى، مثلا برص وغيرہ تو كيا منگيتر كو اس كے متعلق بتانا ضرورى ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اگر كوئى مرد كسى ايسى عورت سے منگنى كرے جس ميں خفيہ عيب ہو، اور كچھ لوگوں كو اس عيب كا علم ہو: اگر منگنى كرنے والا شخص اس عورت كے متعلق دريافت كرے تو اس كو بيان كرنا ضرورى ہے، اور يہ واضح ہے.
اگرچہ وہ اس كے متعلق نہ بھى سوال كرے تو اس كو اس كے متعلق بتايا جائيگا؛ كيونكہ يہ بطور نصيحت ہے، اور خاص كر جب وہ عيب ختم ہونے كى اميد نہ ہو، ليكن اگر وہ عيب ختم ہونے كى اميد ہو تو يہ خفيف و ہلكا ہے، ليكن كچھ ايسى اشياء ہيں جو ختم تو ہو سكتى ہيں ليكن بہت سستى كے ساتھ مثلا ـ اگر يہ صحيح ہو كہ وہ ختم ہو جائيگا ـ ليكن مجھے تو ابھى تك علم نہيں ہوا كہ يہ ختم ہو جاتا ہے.
اس ليے جو جلد ختم ہو اور جو دير ميں ختم ہو اس عيب ميں فرق كرنا چاہيے " انتہى
ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح ( 5 ) سوال نمبر ( 22 ).
اور يہ معاملہ اللہ كے سپرد كرنا چاہيے، اور ايسى عورت تلاش كى جائے جو دين اور اخلاق كى مالك ہو، كيونكہ دين اور اخلاق كى مالك عورت نيك و صالح اور صاحب حيثيت منگيتر كو اس طرح كے عيب كى وجہ سے رد نہيں كرتى، اور كتنے ہى عيب والے ايسے ہيں وہ اس سے زيادہ اوپر ہوتے ہيں جو آپ نے بيان كيا ہے اور انہيں ان كى ہر تمنا حاصل ہو جاتى ہے، لہذا آپ فكر مت كريں، اور اللہ سبحانہ و تعالى سے نيك و صالح بيوى كے حصول كا كثرت سے سوال كريں.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو شفايابى و عافيت سے نوازے اور آپ كى پريشانى دور فرمائے.
واللہ اعلم .