جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

باپ كى بيوى اس كے بيٹوں كى محرم ہو گى چاہے اس سے كوئى اولاد نہ بھى پيدا ہو

134166

تاریخ اشاعت : 01-03-2010

مشاہدات : 5904

سوال

ميرے والد صاحب نے اپنے چچا كى بيٹى سے شادى كى اور اس سے كوئى اولاد نہ ہوئى تو والد نے اسے طلاق دے دى اور اس كے بعد ايك دوسرى عورت سے شادى كر لى جو ميرى والدہ ہے، تو كيا ميرے ليے والد كى پہلى بيوى كو سلام كرنا جائز ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كے والد كى بيوى آپ كى محرم ہے چاہے اس سے كوئى اور اولاد پيدا ہوئى ہو يا نہ.

اور يہ حرمت صرف عقد نكاح سے ثابت ہو جائيگى چاہے اس سے رخصتى اور دخول نہ بھى ہوا ہو؛ كيونكہ اللہ عزوجل كا فرمان ہے:

اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ).

چنانچہ باپ اور دادے كى بيوياں صرف عقد نكاح سے ہى محرم بن جائينگى، چاہے اس سے آپ كے دادا يا باپ نے دخول نہ بھى كيا ہو، اور اگر دخول كر ليا اور وہ جمع ہو گئے اور رخصتى ہو گئى تو يہ بالاولى آپ كى محرم ہوگى چاہے اس سے كوئى اولاد نہ بھى ہوئى ہو.

خلاصہ يہ ہوا كہ:

باپ اور دادا كى بيوياں محرم ہونگى چاہے ان كى آپ كے باپ اور دادا سے اولاد ہوئى ہو يا نہ ہوئى ہو"

واللہ تعالى اعلم " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .

ماخذ: فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب