الحمد للہ.
بلاشك وشبہ آپ نے جس فعل كے مرتكب ہوئے ہيں وہ شرعا حرام ہے اور جائز نہيں، اور يہ كام حيوان كو اذيت اور عذاب دينا ہے، جس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے منع فرمايا ہے.
1 - عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ايك عورت كو بلى كى بنا پر عذاب كا سامنا كرنا پڑا،اس نے بلى كو باندھ ديا حتى كہ وہ مر گئى تو اس كى بنا پر وہ عورت آگ ميں داخل ہوگئى، اس عورت نے جب اسے باندھ ركھا تھا تونہ اسے كھانا پانى ديا اور نہ ہى اسے چھوڑا كہ وہ زمين كے كيڑے وغيرہ كھا كر گزارا كرتى"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2236 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2242 )
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
حديث سے يہى ظاہر ہوتا ہے كہ وہ عورت اس معصيت كى بنا پر آگ ميں داخل ہوئى.
2 - ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ وہ ايك دن يحيى بن سعيد كے پاس گئے تو بنو يحيى كے غلاموں ميں سے ايك نے مرغى كو باندھ كر پھينكا ہوا تھا، تو ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما اس مرغى كے پاس گئے اور اسے كھول ديا، پھر اس مرغى اور غلام كو ساتھ لے كر آئے اور كہنے لگے:
اپنے اس غلام كو ڈانٹو، اس نے اس پرندے كو قتل كرنے كے ليے باندھ ركھا تھا، كيونكہ ميں نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سنا كہ آپ نے جانور وغيرہ كو باندھ كر قتل كرنے سے منع فرمايا"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5195 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1958 )
اور مسلم شريف كے لفظ يہ ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا كرنے والے پر لعنت فرمائى"
تصبر كا معنى ہے كہ: جانور كو باندھ كر بطور ٹارگٹ استعمال كيا جائے.
3 - ايك حديث ميں ہے كہ:
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس چيز ميں بھى روح ہو اسے ٹارگٹ مت بناؤ"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1957 ).
حديث ميں استعمال شدہ لفظ" غرض " كا معنى ھدف ہے.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
قولہ: " رسول كريم صلى اللہ عليہ نے جانوروں كو باندھ كر قتل كرنے سے منع فرمايا"
اورايك روايت ميں ہے:
" جس چيز ميں بھى روح ہو اسے ٹارگٹ مت بناؤ"
علماء كرام كا كہنا ہے كہ: صبر البھائم: يہ ہے كہ جانور كو زندہ باندھنا تا كہ اسے نشانہ بنا كر قتل كيا جائے،
اور يہى معنى ان الفاظ كا ہے:
" جس چيز ميں روح ہے اسے ٹارگٹ مت بناؤ"
يعنى: زندہ حيوان كو ھدف نہ بناؤ جس طرح چمڑہ وغيرہ كا ھدف اور ٹارگٹ بنايا جاتا ہے، اور اس حديث ميں وارد ہونے نھى تحريم كے ليے ہے، اور اسى ليے اس كے بعد والى ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كى روايت ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے بھى ايسا كيا اللہ تعالى اس پر لعنت كرے"
اور اس ليے بھى كہ يہ حيوان كے اذيت اور تعذيب كا باعث، اور اسے تلف اور ضائع كرنے، اور اس كى ماليت كو ضائع كرنے، اور اگر وہ جانور ذبح ہونے والا ہوتو اسے ذبح كرنے سے رہ جانے كا باعث ہے، اور اگر وہ ذبح كرنے والے جانور ميں سے نہ ہو تو اس كا نفع ضائع كرنے كا سبب ہے.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 13 / 108 ).
اس ليے آپ پر اس عمل سے سچى توبہ و استغفار كرنا واجب ہے، اور زيادہ سے زيادہ نيكياں كريں تا كہ اللہ تعالى آپ كےگناہ معاف كردے.
اللہ تعالى ہى سيدھے راہ كى راہنمائى كرنے والا ہے.
واللہ اعلم .