ہفتہ 9 ربیع الثانی 1446 - 12 اکتوبر 2024
اردو

غیرارادی طورپرعطرکی پھواراس کےحلق میں داخل ہوگئی

سوال

میراسوال ان امورکےمتعلق ہےجوروزےکوفاسدکردیتےہیں ۔
میرےسکول میں ایک لڑکی ہےجوکہ ہمیشہ بہت ہی زیادہ خوشبواستعمال کرتی ہے۔بعض دفعہ مجھےیہ محسوس ہوتاہےکہ اس کی پھوارمیرےحلق میں پہنچ گئی ہےتومیرا یہ سوال ہےکہ اس سےمیرا روزہ فاسدتونہیں ہوگیا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اختلاط کےحکم کےمتعلق سوال نمبر۔(1200) کامراجعہ کریں یہ بہت اہمیت کاحامل ہے ۔

دوم : کسی بھی عورت کےلئےیہ جائزنہیں کہ وہ خوشبواورعطروغیرہ لگا کرگھرسےباہرنکلے ۔ جوعورت یہ کام کرےگی اس نےاپنےآپ کواس سخت قسم کی وعیدمیں شامل کرلیاجوکہ مندرجہ ذیل حدیث میں آئی ہے :

غنیم بن قیس نےاشعری رضی اللہ تعالی عنہ سےبیان کیاہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:

( جوعورت بھی خوشبولگا کرلوگوں کےپاس سےگزرے اورانہیں اس کی خوشبوآئےتووہ عورت زانیہ ہے )۔

سنن النسائی الزینۃ حدیث نمبر۔(5036) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح سنن ترمزی (4737) میں اسےحسن کہا ہے ۔

اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم نےاس عورت کو بھی جوکہ مسجدآناچاہے ،خوشبولگا کرنکلنےسےمنع کیاہے اورجوایسا کام کرےاسےچاہئےکہ وہ غسل کرے ۔

ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :

( جب عورت مسجدجانےکےلئےنکلےوہ خوشبوسےاس طرح غسل کرےجس طرح کہ غسل جنابت کیاجاتاہے )

سنن النسائی الزینۃ حدیث نمبر۔(5037) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح سنن ترمزی (4737) میں اسےصحیح کہا ہے ۔

سوم : رہایہ مسئلہ کہ روزہ دارکےناک میں عطرکا چلےجاناتواس سےاس پرکوئی چیزنہیں اس کےمتعلق شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سےسوال کیاگیاتوان کاجواب تھا:

روزہ دارکےلئےرمضان میں دن کےوقت اسکااستعمال کرنااورسونگھناجائز ہے لیکن بخورجائزنہیں کیونکہ اس کاوجودہوتاہےجوکہ دھواں ہےاوروہ معدہ میں پہنچتاہے ۔

فتاوی اسلامیہ جلدنمبر۔(2)صفحہ نمبر۔(128)

اوراگراس عورت کےعطرکی پھوارآپ کےحلق میں پہنچ جائےتوان شاءاللہ آپ کےذمہ کچھ نہیں اور روزہ ٹوٹنےمیں اعتبارتواس چیزکاہوتاہےجس کاوجودہواور پیٹ میں عمداجائے، خوشبوکا کوئی وجودنہیں اورویسےاس میں آپ کوکوئی اختیاربھی نہیں ہےاورنہ ہی یہ عمداہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

لیکن جوتمہارے دل جان بوجھ کرکریں اوراللہ تعالی بخشنےوالارحم کرنےوالاہے الاحزاب ۔/(5)

اوراللہ تعالی کاارشادہے :

اے ہمارے رب ہم پروہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہیں البقرۃ ۔/(286)

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد