اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا عدت ختم ہونے کے بعد بیوی سے رجوع کرسکتا ہے

14038

تاریخ اشاعت : 14-02-2004

مشاہدات : 18012

سوال

اگر خاونداور بیوی کے درمیان طلاق کی وجہ سے ایک لمبا عرصہ جدائي رہے توکیا وہ دوبارہ آپس میں شادی کرسکتےہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب خاوند اپنی بیوی کوپہلی یا دوسری طلاق دے اوراس کی عدت ختم ہوجاۓ توبیوی اس سے جدا ہوجاتی ہے اوروہ بائن ہونے کی وجہ سے اجنبی بن جاۓ گی جس کی وجہ سے وہ اپنے خاوند کے پاس نہیں آسکتی لیکن ایک شرط پر ہوسکتا ہے :

یہ کہ نکاح دوبارہ کیا جاۓ اوراس نکاح میں سب شرعی شروط کا ہونا ضروری ہے ، آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 2127 ) کا مطالعہ کریں ۔

لیکن اگر خاوند اپنی بیوی کوتیسری طلاق بھی دے دے تو وہ اپنے پہلے خاوند پر حرام ہوجاتی ہے لیکن اگر وہ کسی اورشخص سے شرعی نکاح ( حلالہ نہیں ) کرے اوروہ اپنی مرضي سے اسے کسی وقت طلاق دے دے تووہ پھر اگر وہ چاہے تو اپنے پہلے خاوند سے شادی کرسکتی ہے ۔

اس کی دلیل قرآن مجید میں اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ طلاق دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائي سے روکنا ہے یا عمدگی سے چھوڑ دینا ہے اورتمہارے لیے حلال نہیں کہ تم نے جوکچھ انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اوربات ہے کہ دونوں کواللہ تعالی کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو ، اس لیے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ تعالی کی حدیں قائم نہ رکھ سکيں گے توعورت رہائي پانے والےکے لیے کچھ دے ڈالے ، اس میں دونوں پر گناہ نہيں یہ اللہ تعالی کی حدود ہیں ، خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اورجو لوگ اللہ تعالی کی حدوں سےتجاوز کرجائيں وہ ظالم ہيں ۔

پھر اگر اس کو ( تیسری بار ) طلاق دے دے تواب اس کے لیے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا کسی اورسے نکاح نہ کرے ، پھر اگر ۔۔۔ } البقرۃ ( 229 - 230 )

توسب اہل علم کے ہاں اس آیت میں آخری طلاق سے مراد تیسری طلاق ہے ۔

اورسنت نبویہ میں بھی اس کے دلائل ملتے ہيں صحیحین میں مندرجہ ذیل حدیث مروی ہے :

عروۃ بن زبیر بیان کرتے ہيں کہ انہیں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ رفاعۃ القرظی کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہنے لگی کہ رفاعہ نےمجھے طلاق بتہ دے دی تومیں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیررضي اللہ تعالی عنہ سے شادی کرلی اورمسئلہ یہ ہے کہ عبدالرحمن کے پاس توبے جان سی چيز ہے

تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

شائد تودوبارہ رفاعۃ کے پاس جانا چاہتی ہے ، لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ تیرا اورتو اس سے ذائقہ چکھ نہ لے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4856 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2587 ) ۔

( بت طلاقی ) حدیث میں اس لفظ کا معنی ہے کہ مجھے اس نے طلاق دی جس کی بنا پر میرا اس سے علیحدہ ہونا حلال ہوگیا یعنی تیسری طلاق دے دی۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ( حتی تذوقی عسیلتہ و یذوق عسیلتک ) یہ الفاظ جماع سے کنایہ ہیں کہ جب تک وہ تجھ سے جماع نہيں کرلیتا ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس حدیث میں یہ بیان ہے کہ جس عورت کوتین طلاق ہوچکی ہوں وہ اپنے اس خاوند کے لیے حلال نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ کسی اورشخص سے نکاح نہ کرلے اورپھر وہ شخص اس سےجماع کرے اورطلاق دے اوریہ عورت ( اس دوسرے نکاح ) کی عدت سے فارغ ہو جاۓ ( تو پھر وہ اپنے پہلے خاوند سے شادی کرسکتی ہے )

لیکن صرف عقد نکاح کرلینا ہی کافی نہیں اورنہ ہی اس کی وجہ وہ اپنے پہلے خاوند کےلیے حلال ہوجاتی ہے ۔

صحابہ کرام اورتابعین عظام اوران کے بعد آنے والے اکثر علماء کرام کا بھی یہی مسلک ہے ۔ دیکھیں شرح مسلم للنووی ( 10 / 3 ) ۔

سب سے زيادہ علم تو اللہ عزوجل کے پاس ہی ہے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرماۓ ۔ آمین یا رب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد