الحمد للہ.
مومن کو اس بات کا حکم ہے کہ وہ وضوء مکمل کرے اور اسی چیز کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیتے ہوئےفرمایا :
(وضوء مکمل اور اچھی طرح اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور روزے کی حالت کے علاوہ ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو )
سنن ترمذی کتاب الصوم حدیث نمبر (788) سنن ابو داؤد حدیث نمبر (142) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح سنن ترمذی ( حدیث نمبر 631) میں صحیح کہا ہے ۔
اسبغ الوضوء کا معنی یہ کہ مکمل کرو ۔
تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں تنبیہ کی ہے کہ روزے کی حالت میں ناک میں پانی ڈالنے اور کلی کرنے میں مبالغہ کرنے سے بچنا چاہۓ کیونکہ اس سے خطرہ ہے کہ پانی پیٹ کے اندر نہ چلا جائے جو کہ منع ہے لیکن روزے کی حالت میں صرف کلی کرنا جب کہ پانی پیٹ کے اندر نہ جائے تو اس میں کسی قسم کا حرج نہیں ۔
اور اسی لۓ حدیث میں یہ صحیح اور ثابت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آج بہت بڑا کام کر بیٹھا ہوں میں نے روزے کی حالت میں بوسہ لیا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اچھا یہ بتاؤ اگر روزے کی حالت میں آپ پانی سے کلی کر لیتے تو میں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو رک جا )
سنن ابو داؤد کتاب الصوم حدیث نمبر (2037) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ابو داؤد (2089) میں صحیح کہا ہے ۔
اس حدیث کی شرح کرتے ہوئےکہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :
( اچھا یہ بتاؤ اگر روزے کی حالت میں آپ پانی سے کلی کر لیتے تو ) اس میں بہت فقہی اشارہ ہے وہ یہ کہ کلی روزے کو نہیں توڑتی حالانکہ وہ پینے کی ابتداء ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .