سوموار 8 جمادی ثانیہ 1446 - 9 دسمبر 2024
اردو

رمضان میں غیر مسلموں میں مٹھائی تقسیم کر سکتے ہیں؟

سوال

برطانیہ میں کچھ نوجوان ہر ہفتے چھوٹا سا میلہ ترتیب دیتے ہیں، اس کے لئے انہوں نے برطانیہ کی دوسری بڑی مارکیٹ کا انتخاب کیا ہے، اس میں غیر مسلم زائرین کو مٹھائی پیش کی جاتی ہے، تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم ماہ رمضان میں دن کے وقت مٹھائی تقسیم کرنے کے اس عمل کو جاری رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو نیکی اور تقوی کے کاموں میں باہمی تعاون کا حکم دیا ہے جبکہ برائی اور زیادتی کے کاموں میں تعاون سے روکا ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے:

 وتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ   

ترجمہ: اور نیکی و تقوی کے کاموں پر باہمی تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں پر باہمی تعاون مت کرو، نیز اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے [المائدہ: 2]  

اس میں دو رائے نہیں ہیں کہ رمضان میں بغیر عذر کے روزے نہ رکھنا کبیرہ ترین گناہ اور زیادتی ہے، اسی طرح ماہ رمضان کی حرمت کا خیال نہ رکھنا بھی  دلوں کے خراب  ہونے کی علامت اور گناہ کا ذریعہ ہے۔

اب اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ رمضان میں کوئی مسلمان روزے چھوڑے یا غیر مسلم روزے چھوڑے؛ کیونکہ اصول فقہ کے جمہور ماہرین کے ہاں راجح موقف یہ یہی ہے کہ کفار بھی شریعت کے فرعی احکام کے مخاطب ہیں، اس لیے وہ بھی یہ سب کام کریں گے، نہ کرنے پر ان کا احتساب کیا جائے گا، اور یہ احتساب اللہ تعالی کے ساتھ کفر پر مستزاد ہو گا۔

اس بنا پر : رمضان میں دن کے وقت مٹھائی تقسیم کرنا یا کوئی اور کھانے پینے کی چیز فروخت کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ بات معلوم ہے کہ وہ ان چیزوں کو دن میں ہی کھا لیں گے۔

جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (49694) میں ذکر کر آئے ہیں۔  اسی طرح مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (78494) کا جواب ملاحظہ کریں۔

ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں آپ کی اس سرگرمی سے زائرین کے دلوں میں اسلام کی محبت پیدا ہو گی، یا اس میں کوئی اور شرعی فوائد حاصل ہوں گے اور آپ اپنی اس سرگرمی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو یہ ممکن ہے کہ آپ مٹھائی کے متبادل کے طور پر خوشبو، مخصوص ہدف رکھنے والی کتابیں یا اسی طرح کی چیزیں تحفے کے طور پر تقسیم کر سکتے ہیں، یا پھر مٹھائی کی تقسیم رات کے وقت کریں۔

 واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب