الحمد للہ.
لڑكے كى طرح ولادت كے ساتويں روز لڑكى كے بال مونڈنا سنت نہيں، ليكن كسى مصلحت كى خاطر جو سائلہ نے بيان بھى كى ہے جب يہ مصلحت صحيح ہو تو اہل علم كا كہنا ہے كہ لڑكى كے بال مونڈنا مكروہ ہے.
ليكن يہ كہا جا سكتا ہے كہ: جب يہ ثابت ہو جائے كہ اس طرح اس كے بال لمبے ہونگے، اور زيادہ گھنے بھى ہونگے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ يہ بات معروف ہے كہ ضرورت كے وقت مكروہ كى كراہت ختم ہو جاتى ہے " اھـ
فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين .