الحمد للہ.
اول:
آپ نے اپنے خاوند كى معاونت كر كے اور اس كى حالت پر راضى ہو كر اور اس كے قليل مال پر صبر كر كے بہت اچھا كام كيا اللہ تعالى آپ كو اس كا اجروثواب عطا فرمائے، اور آپ كى خوشى و سعادتمندى ميں اور اضافہ فرمائے.
دوم:
آپ كے خاوند كا اپنے گھر والوں اور اپنے بھائى كے ساتھ حسن سلوك كرنا اور ان كا اہتمام كرنا اور انہيں دينے كے ليے اپنى تنخواہ سے بچانا آپ كے خاوند كى نيكى و كرم اور حسن اخلاق كى دليل ہے، كيونكہ صلہ رحمى تاكيد اطاعت ميں شامل ہوتى ہے، اور پھر اقرباء و رشتہ داروں كے ساتھ نيكى و حسن سلوك كرنا تو صدقہ اور صلہ رحمى بھى ہے.
سلمان بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" مسكين پر صدقہ تو صرف صدقہ ہے، ليكن رشتہ دار پر صدقہ كرنا دو چيزيں ايك تو صدقہ اور دوسرا صلہ رحمى ہے "
سنن نسائى حديث نمبر ( 2582 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 658 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1844 ) علامہ البانى رحمہ الللہ نے صحيح نسائى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اس ليے جب آپ كا خاوند آپ كے واجب نفقہ ميں كمى و كوتاہى كا مرتكب نہيں ہوتا تو آپ كے خاوند كو اپنے خاندان والوں كى معاونت اور عزت و اكرام اور ان كے ساتھ حسن سلوك كرنے پر ملامت نہيں كى جائيگى، اور يہ آپ كى ليے اور اس كا اپنے آپ پر ظلم شمار نہيں كيا جائيگا.
اور يہ كہ وہ اپنے مالدار بھائى كا تعاون كرتا ہے كوئى فقير نہيں، بلكہ بہت سارے فقراء تعاون كے زيادہ محتاج ہيں، اس كا يہ معنى نہيں كہ آپ كا خاوند غلط كر رہا ہے، كيونكہ صلہ رحمى اور رشتہ داروں كو مال دينے فقراء كے ساتھ مخصوص نہيں بلكہ غريب يا مالدار رشتہ دار كى مالى معاونت كرنے ميں بہت زيادہ اجروثواب يعنى صلہ رحمى كا ثواب ہے.
اس ليے آپ خاوند كے اس تصرف پر خاوند كى مخالفت مت كريں، بلكہ آپ كو نرمى اور حكمت كے ساتھ خاوند كى توجيہ كا حق حاصل ہے كہ آپ زمين يا رہائش كے محتاج ہيں وہ خريدى جائے، اور اقرباء كى معاونت بھى كرتے رہيں، ليكن آپ اس مسئلہ كو زيادہ مت ابھاريں، كيونكہ شيطان اسے آپ دونوں ميں اختلاف كا ذريعہ بنا كر آپ دونوں كے درميان مخالفت ڈال دےگا.
آپ كے يہى كافى ہے كہ آپ كا خاوند اپنا مال حلال ميں بلكہ ايك خير و بھلائى كے كام ميں خرچ كر ہا ہے اور ان شاء اللہ اسے اس كا اجروثواب بھى حاصل ہوگا.
آپ كا خاوند اپنے گھر والوں كى معاونت ميں جو رقم خرچ كر رہا ہے اس پر پريشان مت ہوں، بلكہ اس سلسلہ ميں اس كى معاونت كريں، اور اسے رشتہ داروں كے ساتھ حسن سلوك اور صلہ رحمى كرنے كى ترغيب دلائيں، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى ميں خرچ كرنے سے اللہ تعالى خرچ كرنے والے كو اس كا نعم البدل عطا كرتے ہوئے اس كى روزى ميں بركت ڈالتا ہے.
جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان بھى ہے:
اور جو كچھ بھى تم ( اللہ كى راہ ميں ) خرچ كرتے ہو تو اللہ تعالى اس كا بدلہ ديتا ہے، اور وہ بہتر روزى دينے والا ہے سبا ( 39 ).
اور ہو سكتا ہے اگر آپ كا خاوند اپنے گھر والوں والدين اور بہن بھائيوں پر تنگى كرے تو اللہ تعالى اس كى روزى ميں تنگى كر دے.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو صحيح راہ كى توفيق نصيب فرمائے، اور آپ كى راہنمائى كرے.
واللہ اعلم .