0 / 0
2708/ذو الحجة/1446 , 04/جون/2025

پٹرول اور دیگر اخراجات سے چلنے والی زرعی مشینری سے کاشت کی جانے والی فصل پر عشر کی مقدار

سوال: 146142

یہ بات علم میں ہے کہ جو کھیتی بارش یا آسمانی پانی سے سیراب ہو، اس میں پورا عشر واجب ہے، اور جو کھیتی پانی نکالنے کے ذرائع  (نضح)سے سیراب کی جائے، اس میں نصف عشر لازم آتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ آخر الذکر طریقے میں مشقت اور خرچ زیادہ ہوتا ہے، اس لیے نصف عشر فرض کیا گیا، جبکہ بارانی کھیتی میں نہ مشقت ہے نہ خرچ، لہٰذا پورا عشر نکالا جاتا ہے۔

مگر آج کے دور میں صورت حال یہ ہے کہ بارانی کھیتی میں بھی مشقت اور بھاری خرچ شامل ہو گیا ہے؛ کیونکہ بیج بونا، کھاد ڈالنا اور فصل کاٹنا سب کچھ خود کار مشینوں کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں ایندھن اور دیگر اخراجات کی بڑی لاگت آتی ہے۔

تو کیا ان موجودہ حالات کو نضح والی کھیتی پر قیاس کر کے بارانی کھیتی میں بھی نصف عشر لازم قرار دیا جائے؟ یا قیاس درست نہ ہو گا اور اس پر بدستور پورا عشر ہی واجب رہے گا؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے حکم کو صرف "سیرابی کے طریقے" سے منسلک کیا ہے، اور اس کے بعد ہونے والے امور جیسے کٹائی یا بیج بونے کے اخراجات کو اس حکم میں شامل نہیں کیا۔

بیج بونا، زمین کو ہموار کرنا، فصل کاٹنا — یہ سب الگ امور ہیں، جن کا تعلق زکوٰۃ کے حکم سے نہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت پوری امت کے لیے ہے، نہ کہ صرف آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے کے لوگوں لیے، بلکہ آپ کی شریعت قیامت تک آنے والوں کے لیے بھی ہے۔
اور اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ نئی نئی مشینیں آئیں گی، اور پانی دینے، کٹائی، بیج بونے وغیرہ میں ایندھن اور دیگر وسائل کی ضرورت پیش آئے گی۔

اس لیے سائل نے جو باتیں ذکر کی ہیں، کہ بارش سے سیراب ہونے کے باوجود کھیتی پر اخراجات آتے ہیں — تو یہ سب زکوٰۃ کے وجوب پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔ ایسی کھیتی جسے بارش، چشموں یا بغیر محنت کے قدرتی ذرائع سے پانی ملا ہو، اس میں عشر واجب ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو کھیتی آسمانی پانی، چشموں یا بغیر محنت کے سیراب ہو، اس میں عشر ہے، اور جو محنت سے سیراب کی جائے، اس میں نصف عشر) صحیح بخاری، اس حدیث کے دیگر شواہد بھی ہیں۔

تو یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ بیج بونے سے پہلے کی مشقت دیکھی، نہ ہی فصل تیار ہونے کے بعد کے اخراجات۔
بلکہ صرف "سیرابی کے طریقہ" پر حکم کو منسلک رکھا،  لہٰذا:

  • جو کھیتی بارش، نہر، چشمے وغیرہ سے سیراب ہو، اس میں پورا عشر ہے (یعنی ہر 1000 میں سے 100)
  • اور جو کھیتی مشینوں، اونٹوں، بیلوں یا اسپرے سسٹم سے سیراب ہو، تو اس میں نصف عشر ہے (یعنی ہر 1000 میں سے 50)
    کیونکہ اس سیرابی کے طریقے میں خرچ اور محنت آتی ہے۔

اللہ تعالی عمل کی توفیق دینے والا ہے۔

ماخذ

سماحة الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ فتاوی نور على الدرب: 2/1200

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android
پٹرول اور دیگر اخراجات سے چلنے والی زرعی مشینری سے کاشت کی جانے والی فصل پر عشر کی مقدار - اسلام سوال و جواب