منگل 5 ربیع الثانی 1446 - 8 اکتوبر 2024
اردو

بہن بھائیوں کے حقوق

سوال

کسی مرد پر اپنے بہن بھائیوں اور والدین کے کیا حقوق ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بہن بھائیوں کا تعلق ان رشتہ داروں سے ہے جن کے متعلق صلہ رحمی کا حکم شریعت میں دیا گیا ہے؛ جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (اللہ تعالی نے فرمایا: میں رحمن ہوں، اور [رشتہ داری کیلیے عربی لفظ]رحم کو میں نے اپنے نام سے کشید کیا ہے، چنانچہ جو شخص رحم [رشتہ داری کو] جوڑے گا میں اسے جوڑ دوں گا اور جو اسے توڑے گا میں اسے جڑ سے توڑ دوں گا) ترمذی: (1907)، ابو داود: (1694)، اس حدیث کو شیخ البانی نے سلسلہ صحیحہ (520) میں صحیح قرار دیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جس شخص کو اچھا لگتا ہے کہ اسے لمبی عمر دی جائے اور اس کا رزق فراخ کر دیا جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔) اس حدیث کو بخاری: (1961) اور مسلم: (2557) نے روایت کیا ہے۔

دیگر مسلمانوں کے ساتھ بہن بھائیوں اور والدین کے مشترکہ حقوق جن میں والدین اور بہن بھائیوں کو واضح ترجیح حاصل ہے ان میں یہ بھی شامل ہے کہ : جب بھی آپ ان سے ملیں تو انہیں سلام کہیں، جب آپ کو دعوت دیں تو ان کی دعوت قبول کریں، جب چھینک لے کر الحمدللہ کہیں تو اس کا جواب دیں، وہ بیمار ہوں تو ان کی تیمار داری کریں، اگر فوت ہو جائیں تو ان کے جنازے میں شرکت کریں، اگر وہ آپ پر قسم ڈال دیں تو ان کی قسم کو پورا کریں، جب آپ سے مشورہ طلب کریں تو انہیں صحیح مشورہ دیں، ان کی عدم موجودگی میں ان کے حقوق کی حفاظت کریں، آپ ان کے لیے بھی وہی پسند کریں جو آپ اپنے لیے پسند کرتے ہیں، اسی طرح جو اپنے لیے اچھا نہیں سمجھتے دوسروں کے لیے بھی اچھا مت سمجھیں۔ ان تمام امور سے متعلق صحیح احادیث موجود ہیں۔

اسی طرح بہن بھائیوں اور والدین میں سے کسی کو بھی عملی یا قولی کسی بھی قسم کی اذیت نہ پہنچائیں؛ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر تمام مسلمان محفوظ ہوں) بخاری: (10) مسلم: (40)

اسی طرح ایک اور لمبی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اچھے اعمال  کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (اگر تم [کسی کا بھلا کرنے کی ] استطاعت نہیں رکھتے تو پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھو؛ کیونکہ یہ تمہارے لیے اپنی جان پر صدقہ ہے۔) بخاری: (2382) مسلم: (84)

جبکہ والدین کے حقوق کے متعلق ہم پہلے ہی ماں کے اپنی اولاد پر حقوق سوال نمبر: (5053) کے جواب میں بیان کر آئے ہیں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب