الحمد للہ.
پراپرٹی کی خرید و فروخت اور کرایہ داری کے لیے دلالی کا کام کرنے کے لیے بنیادی طور پر یہی حکم ہے کہ یہ جائز ہے، اس میں کمیشن دو طرفہ ، یا یک طرفہ وصول کرنا دونوں ہی جائز ہیں۔ تاہم اگر دلالی میں کسی حرام کام کی معاونت ہو مثلاً: ایسی دکان کی خرید و فروخت یا کرایہ داری میں معاونت جسے میخانہ ، یا سودی لین دین، یا جوا بازی کے لیے استعمال کیا جائے گا، یا پھر ناچ اور گانے کے لیے وہ جگہ استعمال ہو گی، یا آلات لہو وہاں فروخت ہوں گے، یا اسی طرح کی کوئی اور حرام سرگرمی ہو گی تو جائز نہیں ہے؛ چنانچہ جہاں دلال کو یہ معلوم ہو جائے کہ ہونے والا سودا غلط کام میں استعمال ہو گا تو معاوضہ لے کر یا بلا معاوضہ ان کی اعانت کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں باہمی تعاون مت کرو، اور تقوی الہی اپناؤ، یقیناً اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے۔[المائدہ: 2]
اسی طرح حرام کام کے لیے معاونت میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی ایسے شخص کی رہنمائی کی جائے جو پراپرٹی بینک کے ذریعے ، یا کسی اور انداز سے سود پر خریدے گا، ایسے شخص کی کسی پراپرٹی کی جانب رہنمائی کرنے کی وجہ سے حرام کام کے لیے سہولت کاری اور معاونت ہو گی، تاہم اگر دلال کو یہ معلوم نہ ہو تو پھر رہنمائی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح ایک شخص سودی قرضہ لے کر رقم لے آیا اور اس نے اس شخص کی پراپرٹی کے متعلق معلومات دے دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ جو شخص سودی قرضہ لے تو اب اس کے لیے یہ جائز ہے کہ اس سودی قرضے سے پراپرٹی وغیرہ خرید سکتا ہے، سودی قرض لینے کا گناہ الگ سے ہو گا، اس لیے ایسے شخص کی کسی جائز کام کے لیے اعانت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (22905 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دلالی کے حکم کے متعلق تفصیلات جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (45726 ) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ اعلم