اتوار 20 ذو القعدہ 1446 - 18 مئی 2025
اردو

ہونٹ یا مسوڑھوں سے نکلنے والے خون کو نگلنا جائز نہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔

147126

تاریخ اشاعت : 23-05-2025

مشاہدات : 25

سوال

اگر میرے ہونٹ زخمی ہو جائیں تو کیا میں اپنا خون نگل سکتا ہوں؟ میں نے ایک فتویٰ پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ رمضان میں تو خون نگلنا جائز نہیں، لیکن رمضان کے علاوہ جائز ہے، کیا یہ درست ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ جان بوجھ کر خون نگلے، چاہے وہ کم ہو یا زیادہ، اور چاہے رمضان ہو یا رمضان کے علاوہ وقت؛ کیونکہ خون حرام ہے۔
البتہ اگر کسی نے بھول کر یا غیر ارادی طور پر خون نگل لیا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ترجمہ: "تم پر مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ چیز حرام کی گئی ہے جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو، پھر جو شخص مجبور ہو جائے، نہ وہ حد سے تجاوز کرنے والا ہو، اور نہ نافرمانی کرنے والا، تو اس پر کچھ گناہ نہیں؛ بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے" [البقرہ: 173]

"اللجنة الدائمة للإفتاء" کے علمائے کرام سے سوال کیا گیا:
کبھی انسان زخمی ہو جائے تو وہ اپنی زبان سے خون چاٹ لیتا ہے، جس کے نتیجے میں خون نگل جاتا ہے، یا کبھی مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے تو وہ اسے نگل لیتا ہے، تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟

تو علمائے کرام نے جواب دیا:
"جان بوجھ کر خون نگلنا جائز نہیں، کیونکہ بہتا خون حرام ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (تم پر مردار اور خون حرام کیا گیا ہے)۔ البتہ اگر خون بغیر ارادے کے نگل لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں"۔ ختم شد
فتاوی اللجنة الدائمة، جلد 22، صفحہ 272

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا:
وضو کے بعد اگر منہ سے خون نکل آئے، چاہے مسواک کے ذریعے ہو یا بغیر مسواک کے، تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

انہوں نے جواب دیا:
"منہ سے خون نکلنا وضو کو نہیں توڑتا، بلکہ اگر منہ کے علاوہ جسم کے کسی اور حصے سے تھوڑا یا زیادہ خون نکلے تو بھی وضو نہیں ٹوٹتا، سوائے اس کے جو پیشاب یا پاخانے کے راستے سے نکلے، وہ وضو کو توڑ دیتا ہے۔ البتہ اگر خون منہ سے نکلے تو اسے نگلنا جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (تم پر مردار اور خون حرام کیے گئے ہیں)"
فتاوی نور على الدرب: جلد 119، صفحہ 25-26

واللہ تعالیٰ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب