الحمد للہ.
زنا سے پيدا شدہ بچے كو كوئى قصور اور گناہ نہيں، اور زنا جيسے قبيح جرم كا گناہ سے پيدا شدہ بچے كو نہيں ہے، رہا مسئلہ اس كى اصلاح يا انحراف كا تو اس كے بہت سارے اسابب اور عوامل ہيں:
ان عوامل اور اسباب ميں سب سے اہم ترين سبب اچھى تربيت ہے، اگر بچہ اچھى تربيت حاصل كر لے تو وہ معاشرے ميں كوئى عار نہيں پا سكتا، اور وہ دوسرے بچوں كى طرح استقامت كے زيادہ قريب ہوگا.
زنا سے پيدا شدہ اولاد ميں زيادہ انحراف اس ليے ہوتا ہے كہ اكثر اور غالب طور پر ان كى صحيح ديكھ بھال نہيں كى جاتى اور ان كا كوئى اہتمام نہيں كرتا، اور لوگوں كى جانب سے وہ نفرت پاتے ہيں تو اس وجہ سے شرير قسم كے برے اور منحرف لوگ اسے اپنا آلہ كار بنا ليتے ہيں.
تربيت جيسا معاملہ تو صبر و تحمل اور جدوجھد كا محتاج ہے، كتنے ہى خاندان اور گھرانے تربيت كى مشكل سے دوچار ہيں، خاص كر جب بچے جوانى كى دہليز پر قدم ركھتے ہيں، اور خاص كر جب والد ان كى تربيت ميں كوتاہى اور سستى كرتا ہے، يا پھر والد ان سے دور رہتا ہے، يا والد خود غلط راہ پر ہو.
اس ليے ہمارى وصيت اور نصيحت يہى ہے كہ آپ صبر و تحمل سے كام ليں، اور اپنى اولاد كے ساتھ محبت و شفقت اور نرمى كا برتاؤ كريں، اور ان كے ليے ايسا ماحول ميسر اور پيدا كريں جو نيكى و صلاح اور سيدھى راہ والا ہو.
اور ان كے فارغ اوقات ميں انہيں فائدہ مند امور ميں مشغول ركھنے كى كوشش كريں، اور ان كے دل مسجد يا اسلامك سينٹر كے ساتھ مربوط كريں.
اور اسى طرح انہيں مطالعہ كرنے اور حصول علم كى ترغيب دلائيں، اور اذكار و دعاؤں اور قرآن مجيد پڑھنے كے ساتھ ان كے ايمان مضبوط بنائيں.
اور اس سلسلہ ميں آپ اطاعت و فرمانبردارى اور نيكى كے مواسم و سيزن كو موقع غنيمت بنائيں مثلا رمضان المبارك كا مہينہ، اور اس كے ساتھ ساتھ اللہ سبحانہ و تعالى سے ان كى ہدايت و اصلاح كى كثرت سے دعا كيا كريں.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" بلاشك و شبہ تين دعائيں قبول كى جاتى ہيں: مظلوم كى دعا، اور مسافر كى دعا، اور والد كى اپنى اولاد كے ليے دعا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1905 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 1563 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3862 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
عظيم آبادى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
قولہ: " والد كى دعا " يعنى اپنے بچے كے ليے كى گئى دعا يا پھر اس كے خلاف بد دعا كرنا، يہاں والدہ كا ذكر نہيں كيا كيونكہ والدہ كا حق بہت زيادہ ہے، اس ليے اس كى دعا كى قبوليت تو بالاولى ہوگى " انتہى
ديكھيں: عون المعبود ( 4 / 276 ).
آپ كو اپنے خاوند كى اصلاح اور استقامت كے ليے بھى كوشش كرنى چاہيے، تا كہ وہ بھى آپ كے ساتھ بچوں كى تربيت ميں شريك ہو سكے، اور آپ دونوں سب سے عظيم فريضہ نماز كى ديكھ بھال زيادہ كريں اور اس كى پابندى كريں اور اولاد سے پابندى كرائيں.
كيونكہ نماز تو دين كا ستون ہے، اور جو نماز ادا نہيں كرتا اس كا دين اسلام ميں كوئى حصہ نہيں رہتا.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كى اولاد كى اصلاح كر كے آپ كى آنكھوں كو ٹھنڈا كرے.
واللہ اعلم .