الحمد للہ.
جب تک دکان میں موجود اوزار، آلات، اور مشینری فروخت کرنے کیلئے نہیں ہیں ان پر زکاۃ نہیں ہے، چنانچہ زکاۃ آپکو ملنے والی مزدوری پر ہوگی، بشرطیکہ نصاب کے برابر ہو اور اس پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے۔
بہوتی رحمہ اللہ "كشاف القناع" (2/244) میں کہتے ہیں کہ :
"کاریگر کے آلات، اور تجارت کیلئے معاون سامان مثلاً: عطر ،گھی ، تیل، اور شہد
وغیرہ فروخت کرنے والے کی بوتلوں پر زکاۃ نہیں ہے، الّا کہ یہ لوگ بوتلیں بھی ان
چیزوں کیساتھ فروخت کرتے ہوں تو ان پر زکاۃ ہوگی، کیونکہ اس صورت میں یہ بوتلیں بھی
تجارتی سامان بن گئی ہیں"کچھ تبدیلی کیساتھ اقتباس مکمل ہوا۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:
"کام کے لئے استعمال ہونے والے اوزار، مشینری، اور آلات وغیرہ پر زکاۃ نہیں ہے"انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (9 / 362)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"جو چیز استعمال کیلئے بنائی جائے اس میں زکاۃ نہیں ہے، چاہے آلات ہوں یا کوئی اور
چیز، چنانچہ آلات وغیرہ استعمال کیلئے ہونگے تو ان میں زکاۃ نہیں ہوگی، اور یہ
قاعدہ ہے کہ جو چیز فروخت کرنے کیلئے ہو اسی چیز کی زکاۃ دی جاتی ہے، اور جو چیزیں
دکان میں استعمال کیلئے ہوں ان میں زکاۃ نہیں دی جائے گی"انتہی مختصراً
"فتاوى ابن باز" (14/184)
چنانچہ
مذکورہ بالا تفصیل کے بعد:
آپکے کمپیوٹر، اور پرنٹر وغیرہ آپکے استعمال کے آلات، اور مشینری پر زکاہ نہیں ہے۔
زکاۃ ان چیزوں پر ہے جنہیں آپ فروخت کرتے ہیں، مثلا پرنٹنگ کیلئے استعمال ہونے والا کاغذ، اور اس پر پرنٹنگ کیلئے استعمال ہونے والا ٹونر۔
چنانچہ آپ ہر سال کے آخر میں اپنے پاس موجود پرنٹنگ پیپر، اور ٹونر کی قیمت لگا کر اپنے پاس موجود نقدی رقم ساتھ ملا لیں، اگر ان سب کی مجموعی رقم نصاب یعنی 595 گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائے تو آپ کو 2.5٪ زکاۃ ادا کرنے پڑے گی۔
واللہ اعلم.