سوموار 3 جمادی اولی 1446 - 4 نومبر 2024
اردو

لڑکی نے اپنے اہل خانہ میں سے کسی کو بتلائے بغیر شادی کر لی

150927

تاریخ اشاعت : 19-04-2014

مشاہدات : 7717

سوال

سوال:میری ایک سہیلی نے تقریبا دو سال پہلے اپنے اہل خانہ میں سے کسی کو بتلائے بغیر پاکستان جاکر شادی کرلی، اور دونوں کے درمیاں میاں بیوی والے تعلقات بھی قائم ہوگئے، پھر وہ واپس امریکہ آگئی جبکہ اسکا شوہر پاکستان ہی میں رہ گیا، اب پاکستان سے آئے ہوئے اسے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے، اور اب وہ اسے طلاق دینا چاہتا ہے، تو کیا اس پر عدت ہوگی؟ اور کتنی عدت ہوگی؟ میری سہیلی آپ سے مدد چاہتی ہے، کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی کو اس بارے میں بتلانا نہیں چاہتی۔۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نکاح کی درستگی کیلئے یہ شرط ہے کہ لڑکی کا ولی یا پھر اسکے ولی کا نمائندہ عقدِ نکاح کروائے، اور اس کیلئے دو عادل مسلمان گواہ ہوں؛ اسکی دلیل آپ صلی اللہ علیہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (ولی کے بغیر کوئی نکاح نہیں)

اسے ابو داود (2085) ترمذی (1101) اور ابن ماجہ (1881) نے ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور البانی نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاایک اور فرمان: (ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر کوئی نکاح نہیں) اسے بیہقی نے عمران، اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے، اور صحیح الجامع میں البانی رحمہ اللہ نے (7557) پر صحیح کہا ہے۔

لیکن کچھ ائمہ کرام اس بات کے قائل ہیں کہ عورت خود بھی اپنا نکاح کرسکتی ہے، چنانچہ کچھ اسلامی ممالک نے اسی قول کو اپنایا ہوا ہے، لہذا اگر نکاح عدالت میں ہوا ہے، یا کسی ایسے شخص نے نکاح پڑھایا ہے جسے نکاح پڑھانے کی اجازت ہے، تو اس نکاح کو صحیح تصور کیا جائے گا۔

اور اسکی تفصیل سوال نمبر (132787)کے جواب میں پہلے گزر چکی ہے۔

چنانچہ [ان دونوں] میاں بیوی کے درمیان طلاق سے ہی علیحدگی ہوسکتی ہے۔

لہذا اگر خاوند بیوی کو چھوڑنا چاہتا ہے تو طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں، اور لڑکی کی عدت طلاق کا لفظ بولنے سے ہی شروع ہوجائے گی، چاہے اسکا خاوند ایک سال یا زیادہ عرصے سے دور ہو۔

اسکی عدت حیض آنے کی صورت میں تین حیض ہیں۔

مزید معلومات کیلئے سوال نمبر (72930)کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب