جمعہ 19 جمادی ثانیہ 1446 - 20 دسمبر 2024
اردو

جنازے کی تکبیرات میں سنت یہی ہے کہ رفع الیدین کیا جائے

سوال

نمازِ جنازہ کی تکبیرات کے وقت رفع الیدین کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس بارے میں علمائے کرام کا کوئی اختلاف نہیں ہے کہ  نمازِ جنازہ کی پہلی تکبیر یعنی تکبیر تحریمہ  کیلئے رفع الیدین  کرنا  نماز جنازہ  میں شامل ہے۔

نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ابن المنذر رحمہ اللہ نے اپنی دونوں کتابوں "الاشراف" اور "الاجماع"  میں کہا ہے کہ:  اہل علم کا تکبیر تحریمہ پر رفع الیدین کے بارے میں اجماع ہے، جب کہ دیگر تمام تکبیرات کے بارے میں اختلاف ہے" انتہی
"شرح المهذب" (5/190)

لیکن تکبیر تحریمہ  کے علاوہ  پردیگر اہل علم  رحمہم اللہ کا اختلاف ہے، کہ رفع الیدین کیا جائے گا یا نہیں؟

چنانچہ "موسوعہ فقہیہ"(16/29) میں ہے کہ:
"احناف کے ہاں  ظاہر الروایہ کے مطابق تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی بھی تکبیر میں رفع الیدین نہیں کیا جائے گا، اسی  موقف کے امام مالک قائل ہیں، اور یہی موقف مالکی مذہب میں راجح بھی ہے۔۔۔ جبکہ شافعی اور حنبلی فقہاء کا کہنا ہے کہ ہر تکبیر کیساتھ رفع الیدین کرنا  مسنون ہے" انتہی

ابن المنذر  رحمہ اللہ نے بھی ہر تکبیر کیساتھ رفع الیدین کرنے کو  پسند کیا ہے۔
دیکھیں: "المجموع "(5/190)

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جنازے کی مکمل چاروں  تکبیرات کیساتھ  رفع الیدین کرنا مسنون ہے؛  اس لیے کہ ابن عمر ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ دونوں تمام تکبیرات کیساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے، ان کے اس عمل کو دارقطنی نے  ابن عمر رضی اللہ عنہما کی سند کیساتھ  مرفوعاً ذکر کیا ہے اور اس کی سند بھی جید درجے کی ہے" انتہی
" مجموع الفتاوى " (13/148)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"نماز جنازہ میں رفع الیدین  کرنا درست ہے یا  نہ کرنا صحیح ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"درست بات یہی ہے کہ  جنازے کی تمام تکبیرات  کیساتھ  رفع الیدین  کیا جائے، جیسے کہ یہ عمل صریح الفاظ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،  اور اس قسم کے اعمال  توقیفی  امور میں سے ہیں، جو کسی شرعی نص کے بغیر نہیں کیے جا سکتے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین   کیا کرتے تھے" انتہی
ماخوذ از: "دروس و فتاوی مسجد نبوی"

آپ رحمہ اللہ ایک اور مقام پر کہتے ہیں:
"صحیح بات یہی ہے کہ  ہر تکبیر کیساتھ رفع الیدین کیا جائے؛ کیونکہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ بات مروی ہے، جبکہ کچھ  افراد کا یہ کہنا کہ : رفع الیدین صرف پہلی تکبیر میں ہوگا، تو یہ کچھ اہل علم کا موقف ہے، تاہم درست بات یہی ہے کہ ہر تکبیر کیساتھ رفع الیدین  کیا جائے" انتہی
مجموع الفتاوى (17/134)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب