الحمد للہ.
نماز میں صف بندی اور صفیں برابر کرنا واجب ہے، اس کی وضاحت پہلے سوال نمبر: (36881) کے جواب میں گزر چکی ہے۔
نیز یہ حکم نماز عید یا دیگر تمام نمازوں کیلیے ہے اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔
صف بندی میں یہ بھی شامل ہے کہ صفیں درمیان سے خالی نہ ہوں، بلکہ متصل ہوں، چنانچہ ابو داود: (666) میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (صفیں سیدھی کرو، اپنے کندھوں کو برابر کر لو، خالی جگہ پر کرو، اور اپنے بھائیوں کیلیے نرمی اپناؤ، شیطان کیلیے خالی جگہ مت چھوڑو، صف ملانے والے کو اللہ تعالی ملاتا ہے اور صف توڑنے والے کو اللہ تعالی توڑ دیتا ہے۔) اسے البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
صحیح مسلم : (430)میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے اور فرمایا: (تم ایسے صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اللہ تعالی کے ہاں صف بندی کرتے ہیں!؟) تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالی کے ہاں کیسے صف بندی کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (وہ پہلے اگلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں خلل نہیں چھوڑتے)
اسی طرح ابو داود: (671) اور نسائی: (818) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (پہلے اگلی صفیں مکمل کرو اور پھر اس کے متصل بعد والی، اگر کسی صف میں کمی ہو تو وہ آخری صف میں ہو) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابو داود وغیرہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
الباجی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرنا واجب ہے، چنانچہ نقص صرف آخری صفوں میں ہونا چاہیے"
انتہی
"المنتقى - شرح الموطأ" (1 /386)
اسی طرح
"الموسوعة
الفقهية" (27/36) میں ہے کہ:
"صفیں سیدھی اور برابر کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ پہلے اگلی صفوں کو مکمل کیا جائے
اور دوسری صف اسی وقت شروع کی جائے جب پہلی صف مکمل ہو جائے، اس پر تمام فقہائے
کرام کا اتفاق ہے۔
چنانچہ اس بنا پر اگر سامنے والی صفوں میں خالی جگہ موجود ہے تو نئی صف نہ بنائے
یا پچھلی صف میں بھی کھڑا نہ ہو، بلکہ صفوں کو چیرتے ہوئے خالی جگہ تک پہنچے اور
اسے پر کرے۔" انتہی
شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"اگر نماز تراویح یا قیام اللیل میں نمازیوں کے چلے جانے کی وجہ سے صفوں میں خلل
پیدا ہو جائے تو کیا امام دوسری صف میں موجود لوگوں کو پہلی صف میں آنے کا کہہ سکتا
ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"نماز با جماعت فرض ہو یا نفل پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرنا واجب ہے؛ کیونکہ نبی
صلی اللہ علیہ و سلم نے اگلی صفوں کو پہلے مکمل کرنے کا حکم بھی دیا ہے اور ترغیب
بھی دلائی ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (تم ایسے صف
بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اللہ تعالی کے ہاں صف بندی کرتے ہیں!؟) تو ہم نے
عرض کیا: اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالی کے ہاں کیسے صف بندی کرتے ہیں؟ تو آپ صلی
اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (وہ پہلے اگلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں خلل
نہیں چھوڑتے)" انتہی
"مجموع فتاوى ابن باز" (30 /124-125)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"امام کی جانب سے نماز عید اور استسقا میں نمازیوں سے صفیں سیدھی کرنے کا مطالبہ
کرنا اسی طرح درست ہے جیسے دیگر نمازوں میں درست ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر لوگوں
کی اس بات کی تنبیہ نہ کی جائے تو صفیں سیدھی کرنے سے غافل رہ سکتے ہیں، لہذا جس
نماز کو با جماعت ادا کیا جا سکتا ہے اس نماز میں امام مقتدیوں کو صفیں سیدھی کرنے
کا کہہ سکتا ہے" انتہی
"لقاء الباب المفتوح" (46 /9)
اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ:
"صفیں اچھی طرح سیدھی اور ملانے کے بارے میں بہت سے امام اور مقتدی سستی کا شکار
ہیں، آپ کو نظر آئے گا کہ صفوں میں خالی جگہ پڑی ہوتی ہے لیکن کوئی اسے پر نہیں
کرتا، یہ طریقہ غلط ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے صفوں میں خالی جگہ پر
کرنے کا حکم دیا ہے، اور یہ بھی بتلایا ہے کہ فرشتے اللہ تعالی کے ہاں صف بندی کرتے
ہوئے خالی جگہیں بھی پر کر دیتے ہیں" انتہی
"فتاوى نور على الدرب" از: ابن عثیمین(111 /161)
تاہم اگر صف میں خالی جگہ موجود ہو اور اسے پر کیے بغیر نماز ادا کر لیں تو ان کی نماز صحیح ہے، لیکن ان کا یہ عمل اچھا نہیں ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"صف بندی واجب ہونے کے باوجود صف بندی نہ کرنے والے کی نماز صحیح ہے" انتہی
"فتح الباری" (2 /210
واللہ اعلم.