الحمد للہ.
اگر نماز ميں قيام طويل ہو تو آدمى كے ليے كبھى ايك ٹانگ كا اور كبھى دونوں كا سہارا لينے ميں كوئى حرج نہيں تا كہ وہ راحت و آرام حاصل كر سكے، اس فعل كو " المراوحہ " كا نام ديا جاتا ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ ايك ٹانگ دوسرى سے آگے نہ ہو، بلكہ لوگوں كے ساتھ ہو ان سے آگے يا پيچھے نہيں اس ليے عذر والے شخص كے ليے تو ايسا كرنا جائز ہے، ليكن بغير عذر كے ايسا كرنا مكروہ ہے.
امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اگر كوئى شخص اپنى ايك ٹانگ پر كھڑا ہو تو كراہت كے ساتھ اس كى نماز صحيح ہے، اور اگر معذور ہو تو پھر كراہت نہيں.
ديكھيں: المجموع ( 3 / 234 ).
اور ايك مقام پر رمقطراز ہيں:
" يہ علم ميں ركھيں كہ صحيح و تندرست شخص كے ليے ايك ٹانگ پر قيام كرنا مكروہ ہے اور يہ صحيح ہوگا "
ديكھيں: روضۃ الطالبين ( 1 / 234 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" رہا مسئلہ مراوحۃ يعنى بعض اوقات ايك پاؤں كے سہارے كھڑے ہونا اور بعض اوقات دوسرے پاؤں كے سہارے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، خاص كر جب قيام طويل ہو، ليكن اس ميں اسے اپنى ايك ٹانگ آگے اور دوسرے پيچھے نہيں كرنى چاہيے، بلكہ دونوں ٹانگيں برابر ہوں، اور ايسا كثرت سے مت كرے " انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 3 / 224 ).
واللہ اعلم .