جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

لڑکی مسلمان دوست سےشادی کے لیے اسلام قبول کرنا چاہتی ہے

1656

تاریخ اشاعت : 04-09-2003

مشاہدات : 6519

سوال

میرا ایک پاکستانی اور مسلمان دوست ( عاشق ) ایک یورپی ملک میں رہتا ہے اورمیں ایک دوسرے یورپی ملک میں رہتی ہوں میرا مذھب عیسائ ہے ، وہ مجھے سے شادی کرنا چاہتا ہے اورمیں بھی تیار ہوں لیکن اس شادی میں اس کا خاندان رکاوٹ ڈال رہا ہے ۔
انہوں نے اس کے شادی کے لیے ایک لڑکی دیکھ رکھی ہے لیکن وہ اس سے شادی نہیں کرناچاہتا لیکن اپنے والد کے ادب واحترام میں وہ کچھ بھی کرسکتا ہے ، اوراگرمیں اسلام قبول کرلوں توہوسکتا ہے کہ اس کا والد ہماری شادی پرراضی ہوجاۓ ۔
مجھے جب اس کا علم ہوا تومیں نے اس سے سوال کیا کہ آپ کے خاندان کواگرعلم ہوا کہ تم ایک یورپی لڑکی سے شادی کررہے ہوتو وہ کیا کریں گے ؟ وہ اس کا کوئ جواب نہیں دے سکا ۔
تومیرا سوال ہے کہ : کیا آپ کے پاس اس کے خاندان کے ردفعل ( جوابی کاروائ )میں کوئ سوچ ہے کہ وہ اس معاملہ میں کیا کریں گے اوراگرمیں اسلام قبول کرلوں تواس کاوالد شادی کی موافقت کرلے گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


مشکل مسائل کا رد الفعل متوقع ہوتا ہے ، اگرچہ غالباہوتا تویہ ہے کہ والدین اپنے بیٹے کی شادی اپنی رغبت سے کرتے ہیں اورغالبا اس کے لیے وہ اس کے لیے اپنے ملک کی لڑکی جوکہ معاشرے کی عادات اورطبیعت کوجانتی ہوکواختیار کریں گے ۔

اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی غیرملکی اوراجنبی لڑکی سے وہ اپنے بیٹے کی شادی کواتنا آسان معاملہ نہ سمجھیں اور خاص کرجب وہ یہ سنتے ہیں کہ یورپی میں اخلاقیات نام کی کو‏ئ چيزنہيں اورمردو عورت کے درمیان حرام تعلقات پاۓ جاتے ہیں تومعاملہ اوربھی مشکل ہوگا ۔

اورپھروالدین یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کا بیٹا ان کے قریب رہے اوراگربیٹا باہردوسرے ملک میں شادی کرلے تووہ ان سے دورہوجاۓ گا اوروہ اسے کبھی کبھار ہی دیکھ پائيں گے ، اوروہ اسے اس کی اولاد کے متعلق اسے ڈرائيں گے کہ اولاد غیراسلام معاشرہ میں پرورش پاۓ گی تو ان کے اخلاق بھی بگڑ جائيں گۓ ۔

اوردوسرا احتمال یہ بھی ہے کہ :

اگروہ یہ سنیں کہ ان کا بیٹا ایک مسلمان اورشریف عورت سے جوکہ صراط مستقیم پرچلتی ہے سے شادی کررہا ہے تووہ اس پرموافقت کرلیں اورخاص کرجب انہیں یہ علم ہے کہ ہمارا بیٹا اپنی پڑھائ مکمل کرنے کے بعد یورپ میں ہی سیٹ ہوجاۓ گا ۔

اوراسی طرح وہ اگراپنے بیٹے کی رغبت کی قدرکرتےاوراس کا ان کے نزدیک کچھ وزن ہوا توپھر بھی وہ موافقت کرلیں گے ، یہ ایک ایسی چيز ہے جس میں والدین مختلف ہوتے ہیں ۔

بہرحال جو بھی ہو ایک بات ہے کہ آپ اسلام قبول کرکے نقصان اورخسارہ میں نہیں رہیں گی ، چاہے آپ کی شادی اس سے ہویا نہ ہو ۔

اگرآپ اسلام قبول کرلیں اورآپ نے حرام تعلق سے توبہ کرنے کے بعد آپ کی شادی ہوجاۓ توآپ کی مراد پوری ہوجاۓ گی ، اوراگر اللہ تعالی نے آپ کی شادی اس سے نہیں لکھی تواللہ تعالی آپ کوکوئ اوراچھا اوربہتر شخص ملادے گا جس سے شادی کرکے آپ سعادت مندی کی زندگی گزاریں گی ۔

اس موضوع میں سب سے اہم چيزیہ ہے کہ آپ کویہ یقین حاصل ہوجاۓ کہ اللہ تعالی کے دین پرچلتے ہوۓ اللہ تعالی کو راضي کرنے کوشش دوسری سب اشیاءاورچيزوں سے اہم ہے ، اورہرحال میں ہماری خواہش اورتمنا ہے کہ آپ اسلام قبول کرلیں اورجوآپ چاہتی ہیں آپ کووہ حاصل ہوجاۓ ، اورآپ کی خوہشات کی تکمیل اللہ تعالی کی شریعت کی موافقت میں ہو ۔

ہم آپ کے سوال کرنے اورہم پریقین کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد