الحمد للہ.
ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آپ کو اسلام کے لیے ہدایت دی، ایمان کے لیے آپ کی شرح صدر فرمائی، نیز ہم اللہ تعالی سے آپ کے لیے دینی اور دنیاوی ہر اعتبار سے ثابت قدمی اور کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔
پردہ ہر مسلمان عورت پر فرض ہے، اس لیے جس قدر ممکن ہو سکے آپ پردہ کریں، چاہے صرف یونیورسٹی سے باہر ہی کیوں نہ ہو۔
نکاح کے درست ہونے کے لیے شرط ہے کہ لڑکی کا ولی نکاح کرے، اور اس میں سب سے پہلے والد، پھر دادا، پھر بھائی اور دیگر عصبہ رشتہ دار بالترتیب آتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ یہ سب مسلمان ہوں۔ چنانچہ اگر کسی مسلمان لڑکی کا ولی کوئی مسلمان نہ ہو تو مسلمان قاضی اس کی شادی کروا دے گا۔ اور اگر مسلمان قاضی بھی میسر نہ ہو تو پھر کسی بھی اسلامی مرکز کا امام وغیرہ یا کوئی بھی ایسا شخص جو اپنے معاشرے میں صاحب رائے ہے وہ نکاح کروا دے، اور اگر وہ بھی میسر نہ ہو تو کوئی بھی مسلمان اس کا نکاح کروا سکتا ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (48992 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
خلاصہ:
آپ کی شادی کے بارے میں یہ ہے کہ کسی اسلامی مرکز کا سربراہ یا مسلمانوں میں سے کوئی بھی با اثر اور اچھی شہرت والا مسلمان آپ کی شادی کروا سکتا ہے، اور اگر وہ بھی میسر نہ ہو تو جس خاندان کے لڑکے سے آپ شادی کرنا چاہتی ہیں ان میں سے کوئی اچھی شہرت کا حامل فرد شادی کروا سکتا ہے، یا اس خاندان سے باہر کا شخص بھی یہ ذمہ داری نبھا سکتا ہے۔
جبکہ آپ کے پردے کے بارے میں یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو سکے آپ پردہ کریں، اور جہاں آپ کا بس نہ چلے تو ان شاء اللہ امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کو معاف فرمائے گا، ویسے بھی اللہ تعالی کسی کو اس کی استطاعت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا، بہ ہر حال آپ کوشش کرتی رہیں کہ آپ اپنے ارد گرد ماحول کو تبدیل کریں جو آپ کے لیے دین پر چلنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو نیک خاوند اور اچھی اولاد نصیب فرمائے۔