سوموار 3 جمادی اولی 1446 - 4 نومبر 2024
اردو

ایک نو مسلم لڑکی کا اپنے نکاح کے لیے ولی کے متعلق سوال

سوال

میرے امی اور ابو دونوں عیسائی ہیں اور میں پیدائشی عیسائی تھی، لیکن کچھ عرصے پہلے میں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، میری والدہ عیسائیت کی حالت میں ہی فوت ہو چکی ہیں، جبکہ میرا والد میرے ساتھ انتہائی سخت رویہ اپنائے ہوئے ہے کیونکہ میں نے مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا ہے، میرا والد مجھے غیر اعلانیہ عاق بھی کر چکا ہے۔ میں اب ایک یونیورسٹی کی طالبہ ہوں، اور عیسائی لڑکیوں کے ساتھ ہاسٹل میں رہتی ہوں، مجھے اس وقت کافی مشکلات کا سامنا ہے اس لیے میں نے ابھی تک حجاب لینا شروع نہیں کیا، تو کیا میرا یہ عمل حرام ہو گا؟ اسی طرح میں یہ بھی پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب کوئی مسلمان نوجوان مجھ سے اللہ اور اس کے رسول کے بتلائے ہوئے طریقے کے مطابق شادی کرنا چاہے تو کیا میرے لیے جائز ہو گا کہ میں کسی مسلمان خاندان کے ساتھ منسلک ہو جاؤں تا کہ وہ میری شادی اور زندگی کے دیگر معاملات میں میرے ساتھ کھڑے ہوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے آپ کو اسلام کے لیے ہدایت دی، ایمان کے لیے آپ کی شرح صدر فرمائی، نیز ہم اللہ تعالی سے آپ کے لیے دینی اور دنیاوی ہر اعتبار سے ثابت قدمی اور کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔

پردہ ہر مسلمان عورت پر فرض ہے، اس لیے جس قدر ممکن ہو سکے آپ پردہ کریں، چاہے صرف یونیورسٹی سے باہر ہی کیوں نہ ہو۔

نکاح کے درست ہونے کے لیے شرط ہے کہ لڑکی کا ولی نکاح کرے، اور اس میں سب سے پہلے والد، پھر دادا، پھر بھائی اور دیگر عصبہ رشتہ دار بالترتیب آتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ یہ سب مسلمان ہوں۔ چنانچہ اگر کسی مسلمان لڑکی کا ولی کوئی مسلمان نہ ہو تو مسلمان قاضی اس کی شادی کروا دے گا۔ اور اگر مسلمان قاضی بھی میسر نہ ہو تو پھر کسی بھی اسلامی مرکز کا امام وغیرہ یا کوئی بھی ایسا شخص جو اپنے معاشرے میں صاحب رائے ہے وہ نکاح کروا دے، اور اگر وہ بھی میسر نہ ہو تو کوئی بھی مسلمان اس کا نکاح کروا سکتا ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (48992 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

خلاصہ:

آپ کی شادی کے بارے میں یہ ہے کہ کسی اسلامی مرکز کا سربراہ یا مسلمانوں میں سے کوئی بھی با اثر اور اچھی شہرت والا مسلمان آپ کی شادی کروا سکتا ہے، اور اگر وہ بھی میسر نہ ہو تو جس خاندان کے لڑکے سے آپ شادی کرنا چاہتی ہیں ان میں سے کوئی اچھی شہرت کا حامل فرد شادی کروا سکتا ہے، یا اس خاندان سے باہر کا شخص بھی یہ ذمہ داری نبھا سکتا ہے۔

جبکہ آپ کے پردے کے بارے میں یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو سکے آپ پردہ کریں، اور جہاں آپ کا بس نہ چلے تو ان شاء اللہ امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کو معاف فرمائے گا، ویسے بھی اللہ تعالی کسی کو اس کی استطاعت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا، بہ ہر حال آپ کوشش کرتی رہیں کہ آپ اپنے ارد گرد ماحول کو تبدیل کریں جو آپ کے لیے دین پر چلنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو نیک خاوند اور اچھی اولاد نصیب فرمائے۔

ماخذ: الاسلام سوال و جواب