الحمد للہ.
اول:
صدقہ ظاہر كرنے كى بجائے خفيہ ركھنا زيادہ افضل اور بہتر ہے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" سات قسم كے افراد كو اللہ سبحانہ و تعالى اپنا سايہ نصيب كريگا جس دن سوائے اس سائے كے اور سايہ نہيں ہوگا ـ ان خوش نصيبوں ميں درج ذيل شخص كا بھى ذكر كيا ـ اور وہ شخص جس نے صدقہ كيا تو اسے خفيہ طور پر چھپا كر ديا حتى كہ اس كے بائيں ہاتھ كو بھى علم نہ ہو كہ اس كے دائيں ہاتھ نے كيا خرچ كيا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1334 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1712 ).
قولہ صلى اللہ عليہ وسلم:
" حتى لا تعلم " حتى كہ اس كا باياں ہاتھ بھى نہ جان سكے كہ اس كے دائيں ہاتھ نے كيا خرچ كيا ہے.
يہ صدقہ كو خفيہ ركھنے ميں مبالغہ ہے، ليكن بعض اوقات صدقہ ظاہر كرنے ميں مصلحت ہو سكتى ہے، مثلا اس ليے كہ لوگ بھى اس كى اقتدا كرتے ہوئے صدقہ و خيرات كريں.
آپ مزيد تفصيلات ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 145557 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
اگر كوئى شخص اپنے مال كا صدقہ كرے اور پھر دوسرے كو كہےكہ: يہ مال فلان شخص كا ہے تو يہ جھوٹ ہے، اور جھوٹ حرام ہے.
ليكن اگر وہ اسے چھپانا چاہتا ہے كہ كسى دوسرے كو اس صدقہ كا علم نہ ہو تو پھر كنايہ اور توريہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ ضرورت كى بنا پر ايسا كيا جا سكتا ہے.
مثلا وہ يہ كہہ سكتا ہے كہ: يہ مال ميرا نہيں، اس ميں اس كا مقصد يہ ہو كہ مال تو اللہ كا ہے.
يا پھر وہ يہ كہہ سكتا ہے: يہ مال كسى صدقہ كرنے والے كا ہے جو صدقہ كرنا چاہتا تھا، ليكن اس سے مراد وہ اپنے آپ كو لے، يا اس طرح كى كوئى اور عبارت كہہ سكتا ہے جس سے صدقہ چھپانے كا مقصد پوار ہوتا ہو.
توريہ اور كنايہ كا حكم معلوم كرنے كے ليے مزيد تفصيل آپ سوال نمبر ( 45865 ) اور ( 27261 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .