الحمد للہ.
اول:
ہم اپنى ويب سائٹ پر بطور مہمان آپ " لانا " كو خوش آمديد كہتے ہيں، حرام كام كے بارہ ميں آپ كے سوال نے ہميں بہت خوش كيا ہے، يعنى آپ نے ہمارے دين ميں حرام كے متعلق دريافت كيا ہے اور يہ چيز خير كى رغبت و چاہت كى دليل ہے.
ليكن ہميں يہ پتہ نہيں چل رہا كہ اس سے بڑے حرام كام كے بارہ ميں آپ نے دريافت كيوں نہيں كيا جس كا آپ ارتكاب كر رہى ہيں، وہ اب تك آپ كے ليے مخفى كيوں رہا ہے ؟ اور اس كے ليے عظيم حل كے متعلق آپ نے دريافت كيوں نہيں كيا؟
آپ سے يہ پوچھنا اور دريافت كرنا رہ گيا ہے كہ كيا آپ كا اپنے پرانے دين پر رہنا صحيح ہے يا نہيں؟ آپ دين اسلام كے بارہ ميں سن چكى ہيں، اور پھر آپ نے ايك مسلمان شخص سے شادى بھى كر لى ہے؛ كيا آپ نے اس دين كى زيادہ معلومات حاصل كرنے كے بارہ كوئى نہيں سوچا ؟
كيا آپ جس دين پر قائم ہيں اس كے متعلق تلاش كرنے اور تحقيق كرنے كے بارہ ميں نہيں سوچا؟ اور كيا يہ صحيح ہے كہ آپ ايسے ہيں رہيں ؟ آپ كا عقيدہ ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى كى اولاد ہے، يا بيوى اور اس كا كوئى شريك ہے ؟؟؟؟
كيا آپ نے اپنے آپ سے اس خاتم النبيين كے راہ كى اتباع كرنے كا كيوں نہيں دريافت كيا كہ محمدصلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع كرنے كى راہ كيا ہے جو اپنے سے پہلے سب انبياء كى تصديق كرنے والے ہيں، اور لوگوں كے ليے اللہ سبحانہ و تعالى كى بنى نوع انسان كى طرف آخرى رسالت كےحامل ہيں؟!
اے اللہ كى بندى كيا آپ جانتى ہيں كہ اگر آپ اس دين اسلام پر ايمان لے آئيں تو آپ اللہ سبحانہ و تعالى كے ساتھ ايك نيا صاف شفاف صفحہ شروع كريں گى؛ اس كى بنا پر آپ كى سب غلطياں اور كوتاہياں اور گناہ معاف كرديے جائيں گے صرف آپ كا اس دين اسلام ميں داخل ہونے اور توبہ كرنے كى دير ہے كہ آپ كے گناہ معاف ہوجائيں گے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
آپ ان لوگوں سےكہہ ديجئے جو كافر ہيں كہ اگر وہ اپنے كفر سے باز آگئے تو ان كے پچھلے سارے گناہ معاف كر ديے جائيں گے، اور اگر وہ اپنے كفر پر قائم رہے تو پہلے لوگوں كا طريقہ گزر چكا ہے الانفال ( 38 ) ؟!
يہى نہيں بلكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے تو اپنے شرك اور اپنے گناہوں سے توبہ كرنے والوں كے ساتھ وعدہ كيا ہے كہ وہ ان كے گناہوں كو نيكيوں ميں تبديل كر كے ان كے اعمال نامہ ميں نيكياں بنا كر درج كريگا.
فرمان بارى تعالى ہے:
اور وہ لوگ جو اللہ سبحانہ و تعالى كے ساتھ كسى اور كو معبود نہيں بناتے، اور نہ ہى وہ اللہ كى جانب سے حرام كردہ جان كو ناحق قتل كرتے ہيں، اور نہ ہى زنا كا ارتكاب كرتے ہيں، اور جو كوئى ايسا كريگا وہ بہت گناہ پائيگا
اور روز قيامت اس كو ڈبل عذاب ديا جائيگا، اور وہ ہميشہ اس ميں ذليل و رسوا ہوگا
ليكن وہ شخص جو توبہ كرلے اورايمان لا كر اعمال صالحہ كرنے لگے تو يہى لوگ ہيں اللہ تعالى جن كى برائيوں كو نيكيوں ميں تبديل كر ديتا ہے، اور اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے
اور جو كوئى توبہ كرے اور نيك و صالح اعمال كرے تو اللہ تعالى اس كى توبہ قبول فرماتا ہے الفرقان ( 68 - 71 ).
جو عورت ہم سے حرام كام كے متعلق دريافت كرنے لگى ہے اس كے ليے اس راہ پر چلنا اور عظيم اور بڑى سعادت تلاش كرنا اور شرك و معاصى كى حقيقت سے بھى بڑھ كر پاكيزگى تلاش كرنا كوئى مشكل كام نہيں!!
ہم گزارش كرتے ہيں كہ آپ سوال نمبر ( 34171 ) اور ( 14246 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں، اور ہم آپ سے اميد ركھتے ہيں كہ آپ ہمارى ويب سائٹ پر " اسلام كا تعارف " كے خاص مضمون كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
زنا كے بعد شادى كر لى جائے يا زنا كے بعد شادى نہ كى جائے اس زنا كى حرمت ميں كوئى فرق نہيں، زنا ہر حالت ميں حرام ہے چاہے بعد ميں دونوں شادى كر ليں يا نہ كريں، كيونكہ زنا ايك مستقل جرم ہے، زنا كرنے كے بعد شادى كرنے يا نہ كرنے سے زنا كا جرم معاف نہيں ہو جاتا، پھر دوسرى بات يہ ہے كہ زانى شخص كى اس عورت سے شادى كرلينا جس سےاس نے زنا كيا تھا ماضى كو صحيح نہيں كرديتا، كيونكہ ماضى تو بيت چكا ہے، اور نہ ہى شادى كرنے سے اس زنا كا علاج ہوتا ہے، بلكہ اس كا علاج تو سچى اور پكى توبہ ہے.
اس ليے جب زانى مرد اور عورت دونوں پكى اور سچى توبہ كر ليں، اور پھر دونوں توبہ كے بعد شادى كرنا چاہيں تو دونوں كے ليے شادى كرنے ميں كوئى حرج نہيں؛ ليكن توبہ كرنے سے قبل كسى مسلمان شخص كے ليے كسى اہل كتاب ( يہودى اور عيسائى ) عفت و عصمت ركھنے والى عورت كے علاوہ سے شادى كرنا جائز نہيں.
اس ليے اگر تو يہ شادى زنا سے توبہ كرنے سے قبل ہوئى ہے اور دونوں كو اس كے حكم كا بھى علم نہ تھا تو پھر انہيں نيا نكاح كرنا ہوگا.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 126051 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كا سينہ دين اسلام كے ليے كھول دے، اور آپ كے خاوند كو پكى اور سچى توبہ كرنے كى نعمت سے نوازے.
واللہ اعلم .