الحمد للہ.
اہل علم کی اس بارے میں مختلف آراء ہیں، لیکن صحیح یہی ہے کہ مشقت اور تکلیف سے بچتے ہوئے ایک سجدہ ہی کافی ہوگا، چنانچہ سب سے پہلی بار آیت پڑھ کر سجدہ کر لے، اور اس کے بعد سجدہ نہ کرے۔
احناف اسی کے قائل ہیں، اور کچھ شافعی و حنبلی فقہاء بھی انہی کے ساتھ ہیں، شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے۔
ابن عابدین رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اگر دو الگ الگ مجلسوں میں سجدہ تلاوت والی آیت کو
پڑھا تو سجدہ بھی ہر مجلس کے لئے الگ الگ کرنا ہوگا، اور اگر ایک ہی مجلس میں
کئی بار پڑھا تو سجدہ بار بار نہیں کریگا، بلکہ ایک ہی سجدہ کافی ہوگا، اور پہلی
بار آیت پڑھنے کے بعد کرنا زیادہ بہتر ہے۔۔۔ دراصل اس مسئلہ میں مشقت اور تکلیف سے
بچنے کے لئے تکرار فعل پر مرتب تکرار کو یکجا کیا گیا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ ایک
ہی آیت کا تکرار ایک ہی مجلس میں واقع ہو" انتہی
"رد المحتار على الدر المختار" (2/114) ، اسی طرح دیکھیں: "الانصاف" (2/196)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے سجدہ تلاوت والی آیت پڑھنے پر سجدہ کرنا واجب ہے؟
اور اگر انسان آیت یاد کرنے کیلئے بار بار آیت پڑھے تو کیا اسے ہر بار سجدہ کرنا
پڑے گا؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے پر سجدہ کرنا واجب نہیں ہے، چاہے سجدہ تلاوت والی
آیت ایک بار پڑھے یا سجدہ تلاوت والی متعدد آیات پڑھے، کیونکہ سجدہ تلاوت واجب
نہیں ہے، بلکہ سنت ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک
خطبہ جمعہ میں سورہ نحل کی سجدہ تلاوت والی آیت پڑھی، تو منبر سے اتر کر سجدہ
تلاوت کیا، پھر دوسرے جمعہ میں وہی آیت دوبارہ پڑھی تو سجدہ نہیں کیا، اور پھر
اعلان کیا: "بیشک اللہ تعالی نے ہم پر سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا، اگر ہم چاہیں [تو
سجدہ تلاوت کر سکتے ہیں]" لہذا سجدہ تلاوت کرنا واجب نہیں ہے۔
اور اگر سجدہ تلاوت والی آیت حفظ کرتے ہوئے بار بار پڑھی جا رہی ہو تو ایک بار
سجدہ تلاوت کافی ہے، بار بار سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اور اگر سجدہ تلاوت کی
مختلف آیات تکرار کے ساتھ آئیں مثلاً: سورہ حج پڑھتے ہوئے سجدہ تلاوت کی پہلی
آیت پر بھی سجدہ کرے اور دوسری آیت پر بھی سجدہ کرے، اگرچہ دونوں میں زیادہ فاصلہ
نہیں ہے[لیکن پھر بھی الگ سجدہ تلاوت کرے]"انتہی
"مجموع الفتاوى" (14/318)
واللہ اعلم.