جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

نكاح كے وقت مہر مقرر كيا ليكن بعد ميں عام رواج كے مطابق مقررہ مہر سے كم ديا تو كيا بيوى عقد نكاح ميں مكتوب مہر كا مطالبہ كر سكتى ہے ؟

175660

تاریخ اشاعت : 04-03-2013

مشاہدات : 3631

سوال

ميرى تين برس قبل شادى ہوئى تھى، جب ميرى منگنى ہوئى تو ميرے گھر والوں نے بيوى كے گھر والوں سے درج ذيل مہر دينے پر اتفاق كيا:
1 ـ نكاح فارم ميں نكاح كے وقت پچيس تولے سونا مہر معجل لكھا جائے، اور پچيس تولے سونا مہر غير معجل ہو گا.
2 ـ ميں بيوى كے ليے پندرہ تولے سونے كا زيور خريد كر بيوى كو دونگا.
3 ـ بيوى كو ( 1000000 ) عراقى دينا جو كہ تقريبا آٹھ سو ڈالر بنتے ہيں بيوى كى ضرورى اشياء لباس اور ميك اپ وغيرہ خريدنے كے ليے دونگا.
4 ـ اس كے علاوہ ميں نے بيڈ روم وغيرہ خريدنے كے ليے تقريبا دو ہزار ڈالر صرف كيے، عراق ميں ہمارے رشتہ داروں كے ہاں يہى رواج ہے. ليكن شادى كے بعد بيوى كہنے لگى كہ مہر معجل ميں سے دس تولے سونا آپ كے ذمہ باقى ہے جو نكاح فارح ميں لكھا گيا تھا اور نہيں ديا گيا، بيوى كا كہنا تھا كہ: ہم تو يہى سمجھيں ہيں كہ آپ لوگ ميرے ليے شادى سے قبل پندرہ تولے خريديں گے اور پھر باقى مانندہ مہر دس تولے شادى كے بعد مكمل كريں گے.
ميں نے بيوى سے وضاحت كرتے ہوئے كہا كہ ہمارے ہاں تو يہى رواج ہے چل رہا ہے، اور آپ كے گھر والوں سے اسى طرح اتفاق ہوا تھا، ليكن بيوى ميرى بات پر مطمئن نہيں ہو رہى.
سوال يہ ہے كہ:
آيا ميرى بيوى كى بات صحيح ہے ؟ اور كيا ميرے ذمہ مہر كا كچھ حصہ باقى ہے ؟ اور اگر كوئى غلطى ہوئى ہے تو اس كا حل كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر اتفاق يہ ہوا تھا كہ نكاح فارم ميں پچيس تولہ سونا مہر مقدم لكھا جائيگا، اور آپ پندرہ تولے خريد كر آپ بيوى كے ہاتھ ديں گے، اور آپ كے علاقے اور ملك ميں يہ رواج ہے كہ عقد نكاح ميں ايسى اشياء لكھى جاتى ہيں جنہيں نافذ كرنا لازم نہيں ہوتا، يا پھر ان كى تنفيذ طلاق يا وفات كے وقت ہوتى ہے، اور يہ كہ اعتبار اسى كا ہوتا ہے جو خريد كر بيوى كے ہاتھ دے ديا جائے، تو پھر اس صورت ميں آپ كے ذمہ باقى مانندہ دس تولے سونا نہيں، كيونكہ آپ كے ملك ميں يہى رواج ہے.

ليكن اگر يہ رواج نہيں، يعنى آپ كے سسرال والوں كا اس رواج كا علم ہى نہيں، يا پھر يہ آپ كے علاقے يا شہر ميں رواج ہے ليكن دوسرے شہر اور علاقے ميں نہيں، اور شادى پر اتفاق كے وقت اس طرف اشارہ بھى نہيں كيا گيا تو پھر جس پر اتفاق ہوا ہے اس كى تنفيذ ضرورى ہے، يعنى آپ بيوى كو پچيس تولے سونا ہى دينگے، اس طرح آپ كے ذمہ دس تولے سونا باقى ہے.

چاہيے تو يہ كہ خلاف واقع كوئى بھى چيز نكاح فارم ميں نہ لكھى جائے، كيونكہ ايسا كرنے سے اختلاف و تنازع اور مخالفت پيدا ہوتى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب