ہفتہ 27 شوال 1446 - 26 اپریل 2025
اردو

تحیۃ المسجد کا حکم

سوال

کیا تحیۃ المسجد واجب ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تحیۃ المسجد اکثر علمائے کرام  کے نزدیک سنت ہے، اس پر بعض اہل علم نے اجماع بھی نقل کیا ہے۔

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے۔" (بخاری: 1167، مسلم: 714)

امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"علمائے کرام  کا اس بات پر اجماع ہے کہ تحیۃ المسجد مستحب ہے، اور بغیر عذر کے تحیۃ المسجد پڑھے بغیر مسجد میں بیٹھنا مکروہ ہے، کیونکہ سیدنا ابو قتادہ  رضی اللہ عنہ کی حدیث میں صراحتاً اس سے منع کیا گیا ہے۔" ختم شد
("المجموع": 3/544)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"فتویٰ دینے والے ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس حدیث میں حکم ندب  یعنی استحباب کے لیے ہے، جبکہ ابن بطال نے علمائے ظاہریہ سے تحیۃ المسجد کے واجب ہونے کا موقف نقل کیا ہے، تاہم ابن حزم رحمہ اللہ نے تحیۃ المسجد کے واجب نہ ہونے صراحت کی ہے۔"  ختم شد
("فتح الباری": 1/538، 539، دیکھیں: "المحلی": 2/7)

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاویٰ (7/137) میں ہے کہ :
" کسی بھی وقت مسجد میں داخل ہونے والے کے لیے تحیۃ المسجد پڑھنا سنت عمل ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا عام فرمان ہے: (جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے۔)  یہ حدیث متفقہ طور پر صحیح ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تحیۃ المسجد کے وجوب کا موقف کافی مضبوط ہے، مگر زیادہ درست رائے یہ ہے کہ یہ سنتِ مؤکدہ ہے۔ اور اس کے حکم کا حقیقی علم اللہ تعالی کو ہے۔" ختم شد
("مجموع الفتاویٰ": 14/354)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب