جمعہ 8 ربیع الثانی 1446 - 11 اکتوبر 2024
اردو

بیوی اوربچوں کا اپنے والد کی حرام کمائ کھانا

1836

تاریخ اشاعت : 21-07-2003

مشاہدات : 5173

سوال

بہت سے مسلمان خاندانوں کے اشخاص شراب اورخنزیر وغیرہ بیچنے کا کام کرتے ہيں اوران کی بیوی اوراولاد اسے ناپسند کرتے ہیں لیکن باوجود اس کے وہ اس شخص کے مال پر زندگی گزار رہے ہيں توکیا ان پراس میں کوئ حرج تو نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

حسب استطاعت اللہ تعالی کاتقوی اختیارکرو ۔

اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

اللہ تعالی کسی کوبھی اس کی استطاعت سے زيادہ تکلیف نہيں دیتا ۔

لھذا ان بیوی بچوں کے لیے جوحلال کمائ کی استطاعت نہیں رکھتے جائز ہے کہ وہ اپنی ضرورت کے لیے خاوندکی حرام کمائ کھالیں مثلا شراب اورخنزیر کی فروخت اوراسی طرح حرام کمائ کے دوسرے ذرا‏ئع وغیرہ لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہے جب وہ اپنے سربراہ کوحلال کمائ ترک کرنے کی تلیقن کرنے کی سب کوششیں کرچکے ہوں اوراسے اس بات کی ترغیب دلاچکےہوں کہ وہ اس کام کوچھوڑ کرکسی اورکام کوتلاش کرے لیکن وہ نہیں مانا ۔

تو اس حالت میں بیوی بچوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنا واجب کردہ خرچہ والد سے بقدر ضرورت حاصل کرلیں جس میں ان کے لیے کفایت ہو اوراس میں وہ وسعت اختیار نہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد