الحمد للہ.
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو ڈھیروں اجر و ثواب سے نوازے اور آپ پر ظاہری و باطنی نعمتوں کی برکھا برسائے، آپ کو علم نافع اور عمل صالح سے نوازے۔ آپ کو اسلام قبول کرنے پر ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں، نیز آپ کی اسلامی شعائر کی ساتھ محبت کے ساتھ ساتھ انہیں صحیح اسلامی طریقے کے ساتھ ادا کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
تو جب تک آپ کو اسلام ظاہر کرنے پر سخت نتائج کا خدشہ ہے تو آپ پر والدین کے سامنے مسلمان ہونے کا اظہار کرنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص کلمہ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوا ہو تو اللہ تعالی مجبوری کی حالت میں غیر اعلانیہ اسلام کو بھی قبول فرماتا ہے، تاہم اس پر یہ ضروری ہے کہ اسلامی شعائر پر حسب استطاعت عمل پیرا رہے، اور اپنے آپ کو کسی ایسی آزمائش میں مت ڈالے جس کی وجہ سے دین اسلام پر قائم رہنا ناممکن ہو جائے؛ کیونکہ آل فرعون میں سے ایک شخص کا تذکرہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں کیا ہے اس شخص نے فرعون اور فرعونی افواج سے اپنے ایمان کو چھپایا ہوا تھا، چنانچہ اس بات کی طرف اس فرمانِ باری تعالی میں اشارہ موجود ہے:
وَقَالَ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ
ترجمہ: آل فرعون میں سے خفیہ طور پر ایمان لانے والے مومن شخص نے کہا۔[غافر:28]
اسی طرح کچھ صحابہ کرام اس زمانے میں مسلمان ہو گئے تھے جب مسلمان مکہ مکرمہ میں کمزور تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے یہ تمنا کی تھی کہ وہ اپنے مسلمان ہونے کا اعلان نہ کریں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خدشہ تھا کہ کہیں لوگ انہیں تکلیفیں نہ پہنچائیں۔ ان صحابہ کرام میں سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں فرمایا تھا: (ابو ذر! قبولیت اسلام کو چھپا کر رکھو، اور اپنے علاقے میں واپس چلے جاؤ؛ جب تمہیں ہمارے غالب آنے کی خبر پہنچے تو ہمارے پاس آ جانا) بخاری: (3328)
آپ نے ذکر کیا کہ اس دن والدین کی موجودگی کی وجہ سے آپ کو روزہ توڑنا پڑا، اور روزہ نہ توڑنے پر آپ کو سنگین نتائج کا خدشہ بھی تھا تو اس صورت میں آپ کا روزہ توڑنا قابل عذر بات ہے، تاہم جب بھی ممکن ہو سکے تو آپ اس دن کے روزے کی قضا دیں گی بشرطیکہ آپ کو کسی قسم کے نقصان کا خدشہ نہ ہو، البتہ اس دن کا کفارہ آپ پر لازم نہیں ہو گا۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپ کو اپنی رضا کے حامل کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (165426) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم