الحمد للہ.
اول:
یہ بات تو یقینی ہے کہ ہر کمپنی کے کچھ راز ، پروگرام، اور منصوبہ بندی ہوتی ہے، اپنے صارفین کے ساتھ لین دین کا طریقہ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ کمپنی کامیاب اور جاری و ساری رہتی ہے۔
اور یہ بات امانت داری نہیں ہے کہ ملازم کسی گاہک کو کمپنی کے راز اور منصوبہ بندی بتلائے، بلکہ یہ خیانت ہے۔
اور اگر ملازم کے ساتھ یہ بات مادی فائدے یا کسی اور فائدے کے عوض ہو کہ قیمت بڑھنے اور نئی قیمت کے متعلق بتلایا کرے تو یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ خیانت ہے اور لوگوں کا مال باطل طریقے سے ہڑپ کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
دوم:
لیکن اگر فرض کریں کہ خریدار کو یہ بات پتہ چل گئی ہے تو اب اس کے لیے جائز ہے کہ جتنی چاہے چیز خرید لے۔
ہم نے اپنے شیخ محترم عبد الرحمن البراک حفظہ اللہ سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے کہا:
"ان معلومات کی بنا پر فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ اس کمپنی سے مال خرید لے؛ کیونکہ وہ تو اسی دن کی قیمت پر خریدے گا، اور اس میں کمپنی کو کوئی نقصان بھی نہیں ہے۔
لیکن جس ملازم کو امانت دار سمجھ کر یہ معلومات دی گئی ہیں تو اس کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اس راز کو فاش کرے۔"
واللہ اعلم