جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

اگر ماں کا اپنے بچے کی شرمگاہ پر ہاتھ لگ جائے تو کیا وضو ٹوٹ جائے گا؟

191686

تاریخ اشاعت : 03-09-2014

مشاہدات : 20675

سوال

کیا چھ سال کے بچے کی شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

علمائے کرام کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ : کہ چھوٹے بچے کے ستر پر ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

چنانچہ کچھ اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ چھوٹے بچے کی شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا، جیسے کہ بڑے شخص کی شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹنے کے موقف کے مطابق اپنے آلہ تناسل یا کسی کے آلہ تناسل اور چھوٹے بڑے شخص میں کوئی فرق نہیں ہوگا" کچھ تبدیلی کیساتھ اقتباس مکمل ہوا۔

" المغنی " (1/118)

دائمی فتوی کمیٹی سے پوچھا گیا:

اپنے چھوٹے بچے کے کپڑے بدلتے ہوئے اسکی شرمگاہ پر ہاتھ لگ جائے تو کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جائے گا؟

تو انہوں نے جواب دیا:

براہِ راست شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا، چاہے کسی چھوٹے بچے کی شرمگاہ ہو یا بڑے کی؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (جس شخص نے اپنی شرمگاہ پر ہاتھ لگایا تو وہ وضو کرے) اور اپنی یا کسی کی شرمگاہ دونوں ایک ہی حکم رکھتی ہیں۔ انتہی

" فتاوى اللجنة الدائمة " (5/ 265)

دوسرا قول:

یہ ہے کہ چھوٹے بچے کی شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"زہری، اور اوزاعی رحمہما اللہ سے منقول ہے کہ: چھوٹے بچے کے آلہ تناسل کو چھونے سے وضو نہیں کرنا پڑے گا؛ کیونکہ اسکو چھونا، اور دیکھنا جائز ہے"انتہی

" المغنی " (1/118)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

کیا بچے کی پیشاب پاخانہ والی جگہ کو دھونے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"نہیں ٹوٹے گا، یعنی کہ: بچے کی شرمگاہ کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا؛ بلکہ کسی بالغ انسان کی شرمگاہ کو چھونے سے بھی اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹے گاجب تک شہوت کے ساتھ ہاتھ نہ لگے۔

اس مفہوم کیساتھ ہم طلق بن علی اور بسرہ بنت صفوان کی روایت میں تطبیق دے سکتے ہیں، چنانچہ طلق بن علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے مرد کے بارے میں پوچھا گیا جو نماز میں اپنے آلہ تناسل کو ہاتھ لگا بیٹھتا ہے، تو کیا اس پر وضو ہے؟:آپ نے فرمایا:(نہیں، بلاشبہ وہ تمہارے جسم کا حصہ ہے) اور بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ : (جس شخص نے اپنے آلہ تناسل کو ہاتھ لگایا تو وہ وضو کرے)

ہم کہیں گے کہ: اگر شہوت کے ساتھ لگایا تو وضو کرنا ضروری ہوگا، اور اگر شہوت کیساتھ نہیں لگایا تو وضو کرنا ضروری نہیں ہوگا، اس تفصیل کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے بھی اشارہ ملتا ہے کہ آپ نے فرمایا: (بلا شبہ وہ تمہارے جسم کا ہی حصہ ہے) چنانچہ اگر آپ آلہ تناسل کو ایسے ہاتھ لگاتے ہیں جیسے جسم کے بقیہ اعضاء کو لگایا جاتا ہے، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ انسان اپنے آلہ تناسل کے علاوہ کسی اور حصے کو شہوت کے ساتھ ہاتھ نہیں لگاتا، ایسے ہی ہے نا؟ ٹھیک ہے، تو ہم کہیں گے: اگر آپ آلہ تناسل کو ایسے ہی ہاتھ لگاتے ہیں جیسے دیگر اعضا کو بغیر شہوت کے لگایا جاتا ہے تو آپ پر وضو کرنا لازمی نہیں ہے۔

اور اگر آپ نے شہوت کیساتھ ہاتھ لگایا ہے تو آپ پر وضو ہوگا؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ شہوت کی بنا پر کچھ نہ کچھ نکل آئے اور آپکو محسوس تک نہ ہو۔

خلاصہ یہ ہے کہ:

چھوٹا ہو یا کوئی بڑ آلہ تناسل کو ہاتھ لگانے سے اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹے گا جب تک شہوت کیساتھ نہ لگایا جائے، اور جو بچے کی شرمگاہ کو دھو رہا ہو کبھی بھی شہوت کیساتھ ہاتھ نہیں لگاتا" انتہی، ماخوذ از: " لقاء الباب المفتوح "

-اللہ علم -حق بات سے قریب تر دوسرا قول ہی ہے: یعنی اپنے بچنے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ یہ ایسا امر ہے کہ سب مائیں اس میں مبتلا ہیں، اور اسکے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوبات منقول نہیں ہے کہ آپ نے خواتین صحابیات کو حکم دیا ہو کہ جب بھی انہیں اپنے بچوں کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے کی ضرورت پڑے تو وہ دوبارہ وضو کریں، حالانکہ یہ بات عام عادات میں شامل ہے کہ عورت متعدد بار اپنے بچے کی شرمگاہ پر ہاتھ لگاتی ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب