الحمد للہ.
جب آپ کا خاوند آپ کی کوشش کےباوجود قبول اسلام میں مانع اوراسلام کےمقابلہ میں علیحدگی پسند کرتا اورافضل قراردیتا ہے اورآپ کی کوشش کے باوجود دین حق کوتسلیم نہیں کرتا تواس سے پتہ چلتا ہے کہ اس شخص میں کوئ بھی خیروبھلائ نہيں ۔
پھرآپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بہت غصے اورمتعصب اورگرم مزاج کا مالک ہے تھوڑی دیر کے لیے موڈ صحیح رہتا ہے اورآپ اس سے بالکل محبت نہیں کرتیں ۔
اوریہ آدمی اس طرح کا ہے جسے لوگ کہتے ہيں : نہ تودین کا اورنہ ہی دنیا کا ، توجب وہ شخص ایسا ہے توپھر اس کے ساتھ رہنے کا فائدہ ؟
اس حالت میں ہماری نصیحت ہے کہ آپ فوری طور پراس شخص سے علیحدہ ہوجائيں ، اوردونوں بیٹیوں کواپنی پرورش میں رکھنے کے لیے کوشش کریں تا کہ وہ دین اسلام پرپرورش کريں ۔
اس حالت میں شریعت اسلامیہ کا حکم یہ ہے کہ پرورش کا حق والدین کی علیحدگي کی حالت میں سے مسلمان کو ہے اس لیے کہ اسلام غالب ہے مغلوب نہیں ہوتا ۔
اورسوال کی دوسری شق کے بارہ میں ہے کہ :
جس شخص کے بارہ میں آپ کہتی ہيں کہ وہ مسلمان ہے آپ اس کے بارہ میں یقین کرلیں کہ وہ شخص عفت وعصمت کا مالک ہے یا کہ فحاشی اورفجور کرنے والا اوراس کے ساتھ شادی سے قبل کسی قسم کے تعلقات قائم کرنے سے باز رہیں ، اوراگر اس کی عفت عصمت اوردینی سلامتی ثابت ہوجاۓ توموجودہ خاوند سے علیحدگی کے بعد اپنی شرعی عدت گزارنے کے بعد اس سے شادی کرلیں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کواپنی رحمت سے نوازے اور آپ کے لیے خیرو بھلائ میں آسانی پیدا کرے اوردین اسلام قبول کرنے میں مدد وتعاون فرماۓ اورکفراورکافروں سے نجات دے ۔
آپ فرعون کی مسلمان بیوی کا اپنے کافر خاوند کے ساتھ پیش آنے والا قصہ یادکریں جس کے بارہ میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
اوراللہ تعالی نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائ جبکہ اس نے یہ دعا کی کہ اے میرے رب ! میرے لیے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اورمجھے فرعون اوراس کے عمل سے نجا ت دے اورمجھے ظالم لوگوں سے خلاصی دے التحریم ( 11 ) ۔
واللہ اعلم .