جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

کیا میت کو سوگواران کی جانب سے میت کی تصویر لگانے پر عذاب ہوگا؟

203871

تاریخ اشاعت : 07-10-2015

مشاہدات : 14884

سوال

سوال: کیا میت کی تصویر لگانے کی وجہ سے میت کو قبر میں عذاب ہوگا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ذی روح اشیاء کی تصاویر لگانا جائز نہیں ہے، چاہے ذی روح چیز زندہ ہو یا مردہ، اور اسکا نقصان صرف تصویر لگانے والے کو ہی ہوگا، یا جس نے تصویر لگانے کا حکم دیا، اور جس نے تصویر لگانے کے عمل کو دیکھ کر اس سے روکا نہ ہو، اور اس پر رضامندی کا اظہار کیا ہو اسے نقصان ہوگا۔

چنانچہ اگر میت نے اس کام کا حکم نہیں دیا، اور نہ ہی اس نے وصیت کی ، اپنی زندگی میں بھی اس کو پسند نہیں کیا، تو اسکے مرنے کے بعد اسے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

اور اگر میت نے تصویر لگانے کا حکم دیا ہوا ہو تو اسے اس کا نقصان ضرور ہوگا؛ کیونکہ اس نے ایسے کام کی وصیت کی ہے جس سے اللہ اور اسکے رسول نے منع فرمایا ہے، چنانچہ میت کے مرنے کے بعد اسکی بیوی ، بچوں، بہن بھائی وغیرہ کسی کو میت کی یہ وصیت پوری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ  سے پوچھا گیا:
"کیا فوت شدگان کی تصویر فریم میں لگا کر دیوار پر لٹکانے سے انکے لئے ضرر کا باعث ہوگی؟ اور کیا یہ کام حرام ہے یا نہیں ؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"تصویر لٹکانا جائز نہیں ہے، دفاتر، ہوں یا بیٹھنے کی جگہ یا کوئی مقام، تصویر سے میری مراد ذی روح اشیاء کی تصاویر ہیں، مثلا : انسان، شیر، بھیڑیا، یا بلی وغیرہ ان تمام کی تصویر لٹکانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا: (کسی تصویر کو مٹائے بغیر مت چھوڑنا)مسلم: (969) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے جس وقت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تصاویر والا پردہ دیکھا تو آپ نے اسے پھاڑ دیا، اور فرمایا: (ان تصاویر کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، اور انہیں کہا جائے گا: جو تم نے پیدا کئے تھے ان کو زندہ کرو)متفق علیہ
اس لئے کسی مسلمان مرد یا عورت کیلئے  اپنے گھر میں یا خاوند کے گھر میں ، دفتر، بیٹھک، وغیرہ کسی بھی جگہ تصاویر لٹکانا جائز نہیں ہے۔
جبکہ میت کو اسکا کوئی نقصان ہوگا، بشرطیکہ اس نے ایسا کرنے کا حکم نہ دیا ہو، اور اس عمل کو پسند بھی نہ کرتا ہو، اس سے نقصان اسی کو ہوگا جس نے تصویر لٹکائی، جبکہ ایسی میت جو اس عمل کو ناپسند کرتی تھی، یا ایسے کرنے کا حکم نہیں دیتی تھی، اس پر کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: (کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا)، ہاں تصویر لٹکانے والے کو گناہ ہوگا"انتہی
"فتاوى نور على الدرب" (14/ 431)

مزید معلومات کیلئے سوال نمبر: (69931) اور سوال نمبر: (118116) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب