الحمد للہ.
اول:
اصل یہ ہے کہ مَردوں کیلئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، کیونکہ یہ سنت سے ثابت ہے۔
مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر (6697) اور (114424)کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
اگر آپ کے علاقے کے مردوں میں چاندی کی متعدد انگوٹھیاں پہننا عرفِ عام ہو تو دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے:
پہلی شرط: کہ یہ فضول خرچی اور تکبر کے زمرے نہ آئے۔
دوسری شرط: کہ عورتوں سے مشابہت نہ ہو، ورنہ منع ہوگا۔
چنانچہ اگر آپکے علاقے میں عرفِ عام اس کے الٹ ہو تو انکی مخالفت کرنا جائز نہیں ہے۔
"الموسوعة الفقهية" (29/216) میں ہے کہ:
"عادات کیلئے اصول ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے: "جسے مسلمان اچھا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں بھی اچھا ہے"
اسی طرح اصول فقہ اور قواعدِ فقہ پر مشتمل کتب میں یہ بات موجو د ہے جس سےیہ پتا چلتا ہے کہ اسلامی فقہ میں "عادات" کو معتبر سمجھا گیا ہے، مثا ل کے طور پر اہل فقہ کہتے ہیں: "عادات پر بھی حکم لگے گا۔۔۔ عادات کو اس وقت معتبر سمجھا جائے گا جب کوئی بھی اسکی مخالفت نہ کرتا ہو، یا عام طور پر اس پر عمل کیا جائے، اور فقہی مسائل میں بہت ہی کم ایسا ہوتا ہے کہ عادات کو احکام میں جگہ نہ دی جائے" انتہی
اور کشف القناع (2/238)میں ہے: "اگر کسی شخص نے متعدد انگوٹھیاں اپنے لئے بنوائیں یا پیٹ پر باندھنے کیلئے متعدد پٹے وغیرہ بنوائے، تو بہتر یہ ہی ہے کہ یہ جائز ہے، بشرطیکہ عادات کے دائرے سے باہر نہ ہو" انتہی
خلاصہ کلام یہ ہے کہ:
مَردوں کیلئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ، اور نہ ہی اس میں خواتین کے ساتھ مشابہت ہے، لیکن انگوٹھی کے پہننے کا انداز یا انگوٹھیوں کی تعداد کسی علاقے، یا زمانے، یا کسی خاص مقام یا وقت میں خواتین سے مشابہت قرار پائے تو پھر پہننا جائز نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم .