ہفتہ 20 جمادی ثانیہ 1446 - 21 دسمبر 2024
اردو

کیا دوران طواف عورتوں کے ملامسہ سے بچنے کے لیےدستانے پہن سکتا ہے ؟

سوال

کیا احرام کی حالت میں دستانے پہننے جائز ہيں ؟
اورخاص کرسعی اورطواف کے دوران کیونکہ عورتوں اورمردوں کے مابین کوئي فاصلہ نہيں ہوتا جووضوء ٹوٹنے اورایک دوسرے کے ساتھ لگنے کا سبب بن سکتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


احرام میں کی حالت میں دستانے پہننے جائز نہيں نہ تومرد کے لیے نہ ہی عورت کے لیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( احرام والی عورت نہ تونقاب کرے اورنہ ہی دستانے پہنے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1838 ) ۔

مندرجہ بالا حدیث اگرچہ عورت کے متعلقہ ہے ، لیکن علماء کرام کا اتفاق ہے کہ احرام کی حالت میں مرد کےلیے دستانے پہننے حرام ہيں ۔

دیکھیں : المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 5 / 120 ) اورفتح الباری لابن حجر ( 4 / 53 ) ۔

اورسعی وطواف میں عورتوں کوچھونے کے بارہ میں گزارش ہے کہ ، یقینا اجنبی عورت کوچھونا حرام ہے اس لیے مرد کواحتیاط کرنی چاہیے اور اسے عورتوں کی جگہوں سے دور رہنا چاہیے ، پھر اگر بغیر ارادہ وقصد کے عورت کوچھوا جائے تو اس پرکوئی حرج نہيں کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اورتم سے بھول چوک میں جوکچھ ہوجائے اس میں تم پرکوئي گناہ نہيں ، البتہ گناہ وہ ہے جوتمارے دل قصدا اورجان بوجھ کرکریں ، اوراللہ تعالی بڑا ہی بخشنے والا اورمہربان ہے الاحزاب ( 5 ) ۔

اورعورت کوچھونے سے وضوء کے ٹوٹنے کا جواب سوال نمبر ( 2178 ) میں گزر چکا ہے کہ علماء کرام کے اقوال میں سب سے زيادہ راجح قول یہی ہے کہ عورت کوچھونے سے وضوء نہيں ٹوٹتا ، آپ اس کی تفصیل کے لیے مندرجہ بالا سوال کے جواب کوضروردیکھیں ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گيا :

جس شخص نے دوران طواف کسی اجنبی عورت کوچھو لیا اس کے طواف کا حکم کیا ہے ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

دوران طواف یا کسی ازدھام والی جگہ میں عورت کوچھونے سے طواف کوکوئي نقصان نہیں اورنہ ہی اس کےوضوء میں کوئي نقصان ہوتا ہے ، علماء کرام کا صحیح قول یہی ہے ، عورت کے چھونے سے وضوء ٹوٹنے کے بارہ میں لوگوں کے اندر نزاع پایا جاتا ہے کہ آيا اس سے وضوء ٹوٹتا ہے کہ نہيں ؟

اس میں کئي ایک اقوال ہیں :

ایک قول ہے کہ : مطلقا وضوء نہيں ٹوٹتا ۔

یہ کہا گیا ہے کہ : مطلقا وضوء ٹوٹ جاتا ہے ۔

ایک قول یہ ہے : اگرشھوت کے ساتھ ہوتووضوء ٹوٹ جائے گا۔

ان اقوال میں راجح اورصحیح یہی ہے کہ مطلقا وضوء نہيں ٹوٹتا ، اوراگرمرد عورت کوچھوئے یا پھراس نے اس کا بوسہ لیا توعلماء کرام کے صحیح قول کے مطابق اس کا وضوء نہيں ٹوٹے گا ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کا بوسہ لیا اوربغیر وضوء کیے ہی نماز ادا کی ۔

اوراس لیے بھی کہ اصل تووضوء کی سلامتی ہے اورطہارت کی موجودگي ۔۔۔۔ تواس سے یہ علم ہوتا ہے کہ دوران طواف اگرکسی کا جسم کسی عورت سے لگ جائے تواس کا طواف صحیح ہے ، اوراسی طرح اس کا وضوء بھی ، اگرچہ وہ اپنی بیوی کوچھوئے یا اس کا بوسہ بھی لےاوراس سے کوئي چيز ( مذی وغیرہ ) نہ نکلے ( تواس کاوضوء صحیح ہے ) ، لیکن کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ عمدا کسی اجنبی عورت کے جسم کوچھوئے ۔ اھـ

دیکھیں : مجموع الفتاوی ومقالات متنوعۃ ( 17 / 218 - 219 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب