الحمد للہ.
عورت بطور زينت اپنے ناخن كسى ايسى چيز كے ساتھ رنگ سكتى ہے جو مضر نہ ہو، اور اس كے ساتھ نماز بھى ادا كى جاسكتى ہے، ليكن اگر نيل پالش وغيرہ نيچے پانى نہ پہنچنے دے تو پھر اسے لگا كر وضوء اور غسل كرنا صحيح نہيں، اس ليے اسے اتارے بغير وضوء اور غسل نہيں ہو سكتا، اور اگر وضوء صحيح نہ ہوا تو نماز بھى صحيح نہيں ہو گى.
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
( اگر نيل پالش ناخنوں پر كچھ تہہ وغيرہ چھوڑے تو اسے اتارے بغير وضوء نہيں ہوتا، اور اگر كوئى تہ ہو مثلا مہندى لگانا تو پھر وضوء صحيح ہو گا ) اھـ
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 218 ).
واللہ اعلم .