الحمد للہ.
زاد المستقنع کے مؤلف کا کہنا ہے :
( اگر وہ ( قربانی کا جانور ) عیب دار ہوگئی اوراسے ذبح کردیا تواس کی قربانی ہوجائے گی ۔۔۔۔ ) ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں اس کی مثال یہ ہے کہ :
ایک شخص نے قربانی کا جانور خریدا اوراس کی تعیین کے بعد پھر اس کی ٹانگ ٹوٹ گئي اوروہ صحیح جانوروں کے ساتھ چلنے سے قاصر ہوگیا ، تواس حالت میں وہ ذبح کرے تویہ قربانی ادا ہوجائے گي ، اس لیے کہ جب اس کی تعیین کردی گئي تووہ اس کےپاس امانت ہوگئي جس طرح کہ کوئي چيزامانت رکھی جاتی ہے ، اورجب وہ امانت ہے اوریہ اس میں عیب بھی اس کے فعل سے پیدا نہیں ہوا یا اس کی زيادتی سے نہيں تواس پر کوئي ضمان نہيں اوریہ قربانی ادا ہوجائے گي ۔.